( رپورٹ و تصاویر محسن نقی), مورخہ 04-10-2024, کو وی ٹرسٹ ، گلشن اقبال ،کراچی میں جناب احمد جاوید ، چیئرمین ، بزم جاویداں ، برائے فروغ ادب فن و ثقافت ، نے قطر میں مقیم معروف پاکستانی شاعرہ محترمہ ثمرین ندیم ثمر کی شعرو سخن اور ان کی
ادبی خدمات کے اعتراف میں ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا ، جس کی صدارت معروف سینیئر شاعر ، دانشور جناب پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی نے کی، نظامت کے فرائض معروف ناول نگار ، براڈکاسٹر ، ٹی وی میزبان محترمہ گل بانو نے بخوبی انجام دیئے ، گل بانو کی نظامت کو حاضرین نے بہت پسند کیا ، ان کی آوز خوش گوار ، لب ولہجہ نکھرا ہوا ، جملوں کی ادائیگی رواں اور تلفظ درست ہے ، ہر فقرے کی ادائیگی اعتماد اور روانی کے ساتھ جیسے سبک نرم لہجے میں اشرفیوں کی سنہری کھنک ، آواز کے نشیب و فراز میں ابلاغ کی دھنک ، سچ تو یہ ہے کہ ان کی نظامت کے دوران حاضرین کو یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے مائیکروفون ان کے ہاتھ کا زیور ہے، ایسا کنگن جس کے لیئے آر سی درکار نہیں ۔
تقریب کے آغاز میں ناظم تقریب ، براڈکاسٹر ، صحافی جناب شاہد محی الدین نے تمام مہمانوں اور حاضرین کو خوش آمدید کہتے ہوئے ، صدر محفل جناب پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی اور دیگر مہمانان کو اسٹیج پر بیٹھنے کی دعوت دی، اس کے بعد انہوں نے بھرپور تالیوں کی گونج میں محترمہ گل بانو کو اسٹیج پر آنے اور نظامت کے فرائض انجام دینے کی درخواست کی۔
تقریب کے آغاز میں ڈاکٹر شبیر آرائیں نے تلاوت ، جناب سید اقبال نے حمد، اور محترمہ ہما ناز نے نعت پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ۔
ان کے بعد نظامت کار محترمہ گل بانو نے بزم جاویداں برائے فروغ ادب فن و ثقافت جناب احمد جاوید جو تقریب کے میزبان تھے ان کا مختصر تعارف پیش کیا اور فرمایا کہ جناب احمد جاوید نے کھیلوں کی صحت مند سرگرمیوں کی طرف نوجوانوں کو راغب کرنے کے لیئے کئی تقاریب سجائیں اس کے علاوہ مختلف ادبی ، ثقافتی اور سماجی نوعیت کی بے شمار تقریبات منعقد کر کے کراچی شہر میں ایک واضح مقام بنایا ہے ، ان کے تمام پروگرام کی پریس اور شہر کی ممتاز سیاسی ، ثقافتی اور سماجی شخصیات نے بہت پزیرائی کی ہے ، جناب احمد جاوید ایک ملنسار ، با اخلاق شخصیت کے حامل اور دوستوں کا وسیع حلقہ رکھتے ہیں ، انہوں نے پاکستان کے مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والی معروف شخصیات کو اپنے جوہر کو سمجھنے اور اسے استعمال کر کے اپنی زندگی کی تعمیر کرنے کے مواقع فراہم کیئے ہیں ، آج آسمان پر جو ستارے جگمگ جگمگ کر رہے ہیں جناب احمد جاوید ان میں چاند بن کر روشنی کی ایسی کرن بن کر ابھر رہے ہیں جس کی کوئی مثال نہیں دی جا سکتی ، فنکاروں ، کھلاڑیوں ، ادیبوں ، شعراء کی نظر میں ان کی بڑی عزت اور منزلت ہے ۔
اس کے بعد مقررین کو قطر سے آئ ہوئیں معروف پاکستانی شاعرہ محترمہ ثمرین ندیم ثمر کی شخصیت اور ان کی شاعری پر اظہار خیال کرنے کی دعوت دی گئی ۔
محترمہ ڈاکٹر زکیہ رانی نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ثمرین ندیم ثمر کے شعری مجموعہ ” خوشبوئے خیال” کو پڑھ کر بہت خوشی ہوئی ، ان کے تخلیقی سرمائے میں غزلیات بھی ہیں اور نظمیں بھی ، لیکن ان کو غزل گوئی سے ایک فطری مناسبت ہے ، ان کی غزلوں میں سادگی اور خلوص ، وہ دو عناصر ہیں جس سے ان کی شعری پیشکش کو بالا استعجاب پڑھنے کی تحریک ملتی ہے ۔
جناب سید معراج جامی ( شاعر ،افسانہ نگار), نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ثمرین ندیم ثمر غزل کے ساتھ ساتھ نظم بھی کہتی ہیں ، تاہم غزل ان کی پسندیدہ اور بنیادی صنف سخن ہے ، میں ان کی صلاحیتوں ، فطرت اور مزاج کے پیش نظر پر امید ہوں کہ ان کا مستقبل یقیناً تابناک ہے ۔
محترمہ شازیہ عالم شازی ( شاعرہ ، ثقافتی و فلاحی شخصیت), نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ثمرین ندیم ثمر نے اپنے کلام میں حسن و عشق ، ہجر و وصل ، آشوب وطن ، حب الوطنی ، جیسے موضوعات پر فنی کمالات کے ساتھ اشعار مرتب کیئے ہیں ان کا مجموعہ ” خوشبوئے خیال” صنف نازک کے خیالات کا ترجمان ہے میری دعا ہے کہ ان کا قلم اسی روانی سے چلتا رہے ۔
معروف شاعر ، افسانہ نگار ، محقق ، نقاد ، جناب آصف علی آصف نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ عالمی سطح پر اس دور نثری نظم میں بھی ہماری نئی نسل کا غزل گوئی میں اشتیاق اور سیکھنے کی لگن بہت خوش آئند ہے نئی شاعرات کے اس گروہ میں ایک نام ثمرین ندیم ثمر کا بے ، یہ عزم اور امیدوں کی شاعرہ ہیں ، ویسے یہ جب سنجیدہ بھی ہوتی ہیں تو چہرے سے مسکراہٹ جھلکتی ہے ، ان کا یہ جوہر طبع ان کی شاعری سے بھی منعکس ہوتا ہے مجھے اُمید ہے کہ ثمرین ندیم ثمر اپنے پہلے شعری مجموعہ ” خوشبوئے خیال” کی طرح عنقریب اپنا دوسرا مجموعہ کلام ایک خوبصورت مہکتے گلدان کے طور پر اپنے قارئین کو پیش کریں گی ۔
جناب ڈاکٹر افتخار احمد ملک ایڈوکیٹ ( شاعر), نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ثمرین ندیم ثمر کی شاعری میں خوبصورت بیان اور عام فہم بات کو الفاظ کا جامہ پہنا کر اسے خاص کر دینا ثمرین ندیم ثمر کی ایسی خوبی ہے جو ہر تخلیق کار کا ایک خواب ہوتی ہے ۔
جناب ڈاکٹر عابد شیروانی ایڈوکیٹ ( شارح ، ادیب ، مصنف), نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ثمرین ندیم ثمر کے اکثر اشعار ان کے باطنی وجود کی ترجمانی کرتے ہیں جس میں ایک پر اعتماد لہجے کی شاعرہ ، انسانی الجھنوں اور آرزوؤں کی مختلف جہاد پیش کرتی نظر آتی ہیں ۔
ان کے بعد معروف سینیئر شاعر جناب سید انور جاوید ہاشمی نے محترمہ ثمرین ندیم ثمر کو منظوم خراج تحسین پیش کیا جسے حاضرین نے بہت پسند کیا ۔
ان کے بعد صدر محفل جناب پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی بھرپور تالیوں کی گونج میں خطاب کرنے تشریف لائے اور سب سے پہلے انہوں نے بزم جاویداں برائے فروغ ادب فن و ثقافت کے چیئرمین جناب احمد جاوید کا محترمہ ثمرین ندیم ثمر کے اعزاز میں شاندار اور یادگار تقریب منعقد کرنے پر اپنی دلی مسرت کا اظہار کیا ساتھ ساتھ انہوں نے تمام مہمانوں اور حاضرین کا تقریب میں بھرپور شرکت کرنے پر بہت بہت شکریہ ادا کیا ، مزید فرمایا کہ غزل کے کلاسیکی لہجے اور لفظیات کی پاسداری نبھاتے ہوئے عصری شعور اور جدید طرزِ احساس اور اس کی نزاکتوں کے ساتھ پورا پورا انصاف برتنا آسان کام نہیں ہوتا اس کے لیئے شدتِ و صداقت جزبات اور ساتھ ساتھ تجربات کی وسعت جیسے عوامل کے علاوہ مطالعہ اور فنی ریاض لازم ہیں ، میری رائے میں محترمہ ثمرین ندیم ثمر کے یہاں یہ سارے عوامل پوری آب و تاب سے کار فرما ہیں تاہم مزید ریاضت فن ، لگن ، مطالعے اور خود تنقیدی اور خود احتسابی کا عمل ان کے تابناک مستقبل کے ضامن ہو سکتے ہیں ۔
ان کے بعد قطر سے آئی ہوئیں مہمان شاعرہ محترمہ ثمرین ندیم ثمر بھرپور تالیوں کی گونج میں روسٹرم پر تشریف لائیں اور سب سے پہلے انہوں نے بزم جاویداں برائے فروغ ادب فن و ثقافت کے چیئرمین جناب احمد جاوید اور ان کی پوری ٹیم کا ان کے اعزاز میں شاندار اور یادگار تقریب کا اہتمام کرنے پر بہت بہت شکریہ ادا کیا ساتھ ساتھ انہوں نے تمام مہمانوں اور حاضرین کا تقریب میں بھرپور شرکت کرنے پر بہت بہت شکریہ ادا کیا ، انہوں نے کہا میں قطر میں ہوں مگر میرا دل ہمیشہ پاکستان کی محبتوں میں دھڑکتا ہے ، میرے شریک حیات قطر میں بنک میں ملازمت کرتے ہیں اس لیئے میں مستقل یا جلد جلد پاکستان نہیں آ سکتی مگر جیسے ہی موقع ملے میں پاکستان چلی آتی ہوں ، اپنا مختصر تعارف پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ میرے والد اور دادا مصنف اور شاعر تھے نظم اور نثر کی تصانیف ان سے یادگار رہیں ، اس کے علاوہ میرے ماموں جان عبدالسلام عارف جو اب کینیڈا میں رہتے ہیں وہ بھی معروف ادبی شخصیت ہیں ، کراچی کی علمی اور ادبی فضا نے مطالعے کا ذوق پیدا کر ہی دیا تھا سو بچپن ہی سے آرمی پبلک اسکول کی ادبی سرگرمیوں اور مطالعے کے ذوق و شوق نے اسکول کے میگزین وغیرہ میں نظمیں لکھنے اور شائع کروانے کی راہ دکھائی ، شادی کے بعد عرصہ پچیس سال سے میں مڈل ایسٹ کے مختلف ممالک میں اپنے شوہر کے ہمراہ رہ رہی ہوں اور اب عرصہ دس سال سے قطر میں مقیم ہوں تین بچے ہیں جن میں بڑی بیٹی ڈاکٹر ہیں ، بڑا بیٹا کینیڈا کی یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم ہے اور چھوٹا بیٹا دوم میں برٹش اسکول میں زیر تعلیم ہے ۔ اس موقع پر انہوں نے اپنا خوبصورت شعری کلام سنایا جسے حاضرین نے بے حد پسند کیا ، ان کے شعری کلام کے دوران ہال سے واہ واہ ، بہت خوب ، کیا کہنے ، بہت لاجواب ، مکرر مکرر ، کی بلند صدائیں گونجتی رہیں ، اس کے بعد معروف علمی و ادبی و ثقافتی شخصیات نے محترمہ ثمرین ندیم ثمر کو اجرک ، کتب اور دیگر تحائف پیش کیئے ، بزم جاویداں برائے فروغ ادب فن و ثقافت کے چیئرمین جناب احمد جاوید اور سینیئر اراکین جناب مسرور علی سید ، جناب شاہد محی الدین ، اور محترمہ گل بانو نے محترمہ ثمرین ندیم ثمر کو ان کی اعلیٰ شعرو سخن اور ادبی خدمات کے اعتراف میں یادگار شیلڈ کے ساتھ گلدستے پیش کیئے ۔
تقریب کے اختتام پر میزبان بزم جاویداں برائے فروغ ادب فن و ثقافت کے چیئرمین جناب احمد جاوید نے تمام مہمانوں اور حاضرین کا تقریب میں بھرپور شرکت کرنے پر بہت بہت شکریہ ادا کیا اور سب کو پر تکلف ڈنر کی دعوت دی ۔
تقریب میں جن علمی و ادبی و ثقافتی شخصیات نے شرکت کی ان میں محترمہ حجاب عباسی ، افروز رضوی ، سائرہ سلمان ، کشور عروج ، حنا سجاول ، امتہ الحئی وفا ، اور جناب جاوید حسین صدیقی ، یاسر سعید صدیقی، فہیم برنی ، فاروق عرشی ، سید مظفر علی شاہ ، انور حسین ، صدیق راز ایڈوکیٹ ، علی کوثر ، سید شائق شہاب ، اقبال اے رحمان مانڈویا ، صابر حسین صابر ، اکبر علی ، کامران مغل ، سید عبد الباسط ، خالد پرویز ، سید مشرف علی ، ریحان علی، صفدر علی انشا ، راشد لطیف ، شاہ میر ، حنیف خان ، شاہین مصور ، اور خاکسار محسن نقی قابل ذکر ہیں ، اور اب تقریب کی رپورٹنگ کے دوران لی گئیں تصاویر پیش خدمت ہیں امید ہے آپ کو پسند آئیں گی آپکی رائے کا منتظر رہوں گا آپکا اور صرف آپ کا ہی محسن نقی ( رپورٹ و تصاویر محسن نقی 04-10-2024)
Leave a Reply