تازہ ترین / Latest
  Sunday, December 22nd 2024
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

مگر میں کیسے پرسہ دوں؟

Poetry - سُخن ریزے , Snippets , / Tuesday, December 17th, 2024

مرے کانوں میں چیخیں ہیں
مرے معصوم بچوں کی
مری آنکھوں کے تاروں کی
کہ جن کے کھیلنے کے دن تھے
لیکن ظالموں نے ان سے کیسا کھیل کھیلاتھا
مرے بچوں سے اس دن موت کھیلی تھی مری آنکھوں میں منظر ہیں
بہت سفا ک منظر ہیں
کہیں بکھری کتابیں ہیں
کہ جن پر موت لکھی ہے
کہیں بستہ ہے کاپی ہے
کہ جن پر خون کے دھبے رُلائیں خون کے آنسو
کسی منظر میں مائیں ، بین کرتی ہیں
کہیں پھولوں کی لاشوں پر
بہت سے پھول رکھے ہیں
مجھے ماؤں کی چیخیں رات بھر سونے نہیں دیتی
کہ میں ان سر د رراتوں میں
یہ گھنٹوں سو چتی ہوں بس
میں پرسہ دے سکوں گی کیا
انہیں اب اپنی نظموں سے ؟
میں کیسے ان کے دکھ کو اپنی نظم میں ڈھا لوں؟
خدا سے پوچھنا چاہوں
کہ یارب تیری دھرتی پر اگریہ ظلم ٹوٹا ہے
زمیں کیوں کر سلامت ہے؟
قیامت کیوں نہیں آئی؟
میں شکوہ کرنہیں سکتی ، جواب آئے گا شکوے کا
تمہارا فرض بھی کچھ تھا
اگر تم قوم بن جاتے
تو یہ دن بھی نہیں آتا
مجھے شکوہ نہیں کرنا
مجھے پرسہ تو دینا ہے
مجھے ان سب دکھوں کو اپنی نظموں میں بھی لکھنا ہے
مرے آنسو بھی حاضر ہیں
مری یہ نظم نذرانہ
مگر میں کیسے پر سہ دوں
کہ یا رب میں بھی توماں ہوں
سو ماں کا دکھ سمجھتی ہوں
مجھے معلوم ہے ایسے دکھوں کاتیری دنیا میں
مداوا ہو نہیں سکتا
کبھی بھی دل گرفتہ ماں کو پرسہ ہو نہیں سکتا
تڑپتی مامتا کواب دلاسہ ہو نہیں سکتا

ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International