تازہ ترین / Latest
  Sunday, October 20th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

“میری دھرتی”

Articles , / Friday, May 17th, 2024

کالم نگار:سیدہ نزہت ایوب . . (اسلام آباد)

بیتے برسوں کے بات ہے، کہ میری دھرتی پر روشن صبحیں اترتی تھیں۔
چمکیلی شوخ کرنیں میری دھرتی کی جبیں پر بوسے دینے آتی تھیں۔
میری دھرتی سنہری کرنوں کو فخر سے کہتی کہ احسان مت جتلانا۔۔۔۔۔۔کہ تو نے مجھے اعزاز بخشا۔۔۔۔۔ میں تو وہ ہوں جس کے ماتھے پر، جس کے سینے پر، جس کے ہر گوشے پر، ہر ذرے پر ،کبھی غازیوں نے گھوڑے دوڑائے، شہیدوں نے خوں بہائے،
عشق نے لٹا کر سب کچھ ،گنوا کر سب کچھ کٹا کر گردنیں ،چڑھا کر نیزوں پر سر ، کٹے سروں سے قرآں سنوائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہر صبح ایسی روشن کہ اٌجالے بھی ناز کرتے۔
رات کو آسماں پر تارے چمکتے تو میں اپنے کچے مکان کے کچے آنگن میں کھڑی تاروں کے جھرمٹ میں اک تارہ بن جاتی، اور دن کے اٌجالے میں میری دھرتی کے کھیت مسکراتے، سرسوں کے پھول یوں جادو جگاتے کہ میں ننھی تتلی بنکر پھولوں کا حصہ بن جاتی۔۔۔۔۔۔ ہر پتی ، ہر ڈالی، ہر شاخ مجھے پکارتی کہ آ میرے پاس ۔۔۔۔۔۔۔۔
میں کیسے بھول جاؤں، اٌن بھیگے موسموں کو ، جب ٹھنڈی میٹھی سی پُروا بارش کے آنے کا پتہ دیتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔دھان کی فصل کی خوشبو،اور گندم کی فصل کہ جب پک جاتی ۔۔۔۔تب گمان ہوتا جیسے سورج کی کرنوں کیساتھ پکی گندم ہنسی، ہنسی میں کہتی ہو کہ دیکھو، دیکھو تم سے زیادہ ہماری بالیں سنہری ہیں اور کرنیں انکا مان بڑھاتے ہوئے نہایت محبت سے گویا ہوتیں کہ تم ٹھیک کہتی ہو بہت خوبصورتی دی تجھے مالک نے ۔۔۔۔۔۔۔۔پھر اگلے ہی پل کہتیں کہ تمہیں حسن ہماری بدولت ملا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری دھرتی کے کھلیانوں کی شان تب سوا ہو جاتی ،جب سرسوں کھلتے، تو کھیتوں کے بیچوں بیچ دھواں بلند ہونے لگتا۔
ایک میٹھی سے مہک دور، دور پھیل جاتی اور جب میں کسی پگڈنڈی پر لٹکتے ہوئے ، مہک محسوس کرتی تو میری آنکھوں میں خوشی ناچنے لگتی۔
میری زبان میں ذائقوں کی مٹھاس اٌتر آتی، اور نظر اس مخصوص دھوئیں کو کھوجنے لگتی جو کسی سرسوں کے کھیت کی اوٹ سے اٹھ رہا ہوتا ۔پھر پتہ نہیں میری دھرتی کو کس کی نظر کھا گئی ۔۔۔
ایسا شر پیدا ہوا ، جس کے گناہ کا وبال میری دھرتی پر سیاء رات بن کر چھا گیا۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج بڑے سالوں کے بعد مجھے وہی عکس اپنی دھرتی پر نظر آرہا ہے ،وہی فضا، وہی ہوا ہے، وہی ابر، وہی ہوا ہے، وہی شوخ کرنیں،
اور وہی رحیم آفتاب ہے، وہی کلیوں کی چٹک ہے ، وہی میٹھی مہک ہے ، وہی ٹھنڈی پھوار، وہی سرسوں کی قطار ہے، مجھے لگ رہا ہے کہ ضرور میری دھرتی پر کوئی نیکی کا پودا اٌگ آیا ہے۔ جس کی برکتوں سے اتنی برکتیں برسنے لگیں ہیں۔۔
دعا ہے
خدائے متعال اس پودے کی عمر دراز فرمائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور یہ پودا ٹھنڈی چھاں دیتا تناور درخت بن جائے اور میری دھرتی پر بسنے والے اس سے راحت پائیں۔
آمین


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International