محمد طاہر جمیل دوحہ قطر
کیا میں تنہا ہوں، کیوں لوگ مجھ سے ہمدردی جتاتے ہیں کہتے ہیں بیچارہ تنہا ہے، اکیلا ہے سارا سارا دن گھر میں اکیلا پڑا رہتا ہے، نہ جانے کیا سوچتا رہتا ہے،کن خیالوں میں گم رہتا ہے، نہ کہیں آتا ہے نہ جاتا ہے نہ اس سے کوئی ملنے آتا ہے ۔ مجھے انکی یہ باتیں سن کر بہت ہنسی آتی ہے۔ سوچتا ہوں لوگ بھی کتنے عجیب ہیں۔ یہ بھی نہیں سمجھتے کہ میں کتنا خوش ہوں، اکیلا تو بالکل بھی نہیں ہوں۔ میرے ساتھ تو میری تنہائی رہتی ہے پھر بھلا میں تنہا کیسے ہوگیا، وہ (تنہائی ) مجھے تنہا رہنے ہی کب دیتی ہے.۔ وہ میرا دل بہلاتی ہے میں اس کا، ہم ہر وقت ساتھ ساتھ رہتے ہیں کبھی ہنستے ہیں تو کبھی روتے ہیں کسی وقت گانا گاتے ہیں کبھی لڑنا شروع کردیتے ہیں۔ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ میں تو بالکل پاگل ہوں ، اکیلے میں باتیں کرتا رہتا ہوں۔ وہ میری ہمراز ہے ، دکھ سکھ کی ساتھی، کبھی مجھے تنگ نہیں کرتی، نہ میرا دل دکھاتی ہے نہ طعنے تشنہ دیتی ہے۔ میرے بازوؤں میں سر رکھ کر سوتی ہے، نیند نہ آئے تو لوریاں سناتی ہے۔ اس کا آگے پیچھے میرے سوا کوئی نہیں اور میرے بہت سے ہونے کے باوجود کوئی نہیـں، صرف وہ میری ہے ۔ ہم جب لوگوں کو دیکھتے ہیں جو ایگ دوسرے کا ساتھ نبھانے کا ڈھونگ رچاتے ہیں، دلوں میں حسد، بغض اور کینہ رکھتے ہیں ، غیبت اور چغلی کرتے ہیں، ناحق کسی کو اذیت دیتےہیں۔ تو ہمیں حیرت بالکل نہیں ہوتی، کیونکہ ہم سمجھتے ہیں یہ ان کی فطرت میں شامل ہے۔ اس وقت سوچتے ہیں ہمیں ان لوگوں کو سمجھانا چاہیے پھر یہ سوچ کر چپ رہتے ہیں کہ سامنے والے کا یہ جواب آئے گا تمھیں اس سے کیا، اپنے کام سے کام رکھو۔ بس تب سے ہم نے سوچ لیا ہے اب کسی کے معاملے میں نہیں پڑیں گے، جس کی مرضی جو چاہے سو کرے آج تنہائی نے مجھ سے بہت ہی معصومانہ سوال پوچھا کہ آپ نے سب اپنوں اور پرائیوں کے ساتھ بھلائی کی اس کے بدلے میں آپ کو کیا ملا صرف تنہائی، میں نے اس کے اس سوال پر خوب کھل کھلا کر قہقہہ لگایا اور کہا پگلی اتنی بڑی نعمت ملی ہے جو کروڑوں خرچ کرکے بھی نہیں مل سکتی تھی۔ میں اس رب کا شکر ادا کرتا ہوں کہ مجھے اس عظیم ذات سے باتیں کرنے، اس کا ذکر کرنے کا موقع ملتا ہے۔ میری زبان انکی تعریف میں رطب للسان رہے۔ مجھے ان کا دھیان نصیب ہو پھر اور کیا چاہیے۔ میں محض تنہائی پسند ہی نہیں، اس کا عاشق ہوں کیونکہ یہ مجھ سے الجھتی نہیں، چیختی چلاتی نہیں، میرے ساتھ بدتمیزی نہیں کرتی میں اس کا خیال رکھتا ہوں اور وہ میرا۔ کہیں بھی جاؤں میرا ساتھ نہیں چھوڑتی۔
کسی حالت میں بھی تنہا نہیں ہونے دیتی
ہے یہی ایک خرابی مری تنہائی کی۔
اکثر لوگ شکایت کرتے ہیں کہ وہ تنہائی کا شکار ہیں تو مجھے حیرت ہوتی ہے وہ اتنی بڑی نعمت کی ناشکری کرتے ہیں۔ کیونکہ کچھ لوگ ہوتے ہیں جو ہجوم میں بھی تنہا ہوتے ہیں جبکہ میں تنہا ہو کر بھی تنہا نہیں ہوتا۔ ہم آپس میں اتنی باتیں کرتے ہیں کہ تھک جاتے ہیں پھر وہیں پڑے پڑے سو جاتے ہیں۔
******************
Leave a Reply