تازہ ترین / Latest
  Saturday, December 28th 2024
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

نسیم اشک- نئی راہ کا مسافر

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Thursday, March 21st, 2024

 

از۔۔۔۔۔۔امتیاز احمد انصاری، آسنسول

یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ غزل اردو شاعری کی سب سے مقبول صنف ہے۔ پروفیسر رشید احمد صدیقی نے بجا طور پر اسے شاعری کی آبرو کہا ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ دوسری اصناف کی طرح غزل بھی ہر دور میں تنقید اور اعتراض کا نشانہ بنتی رہی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ان تمام تنقیدوں اور اعتراضات کے باوجود اسکی مقبولیت میں کمی آنے کے بجائے اضافہ ہی ہوتا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک زمانہ اسکا شیدا ہے اور شعراء کی بڑی تعداد ا سکے گیسوئے خم کو سنوارنے میں جٹی ہے۔ مگر اس سچائی سے بھی انکارنہیں کیا جا سکتا کہ تبدیلی فطرت کا قانون ہے۔ یکسانیت ہر کسی کو راس نہیں آتی ۔ کچھ لوگوں کا ذہن بھیٹر کا حصہ بننا قبول نہیں کرتا اور عام روش سے ہٹ کر ایک نئے راستے کا مسافر بننا زیادہ پسند کرتے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں میں نئی نسل کے جوان العمر شاعر نسیم اشک کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ آج جب اردو ادب کی سلطنت میں ہر طرف غزل کی حکمرانی ہے اور اسکا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے تو ایسے ماحول میں نسیم اشک نے اولین ترجیح کے طور پر نثری نظم کے میدان کا انتخاب کیا ۔ بحر، وزن اور قافیہ کی پابندیوں سے آزاد ہو کر نثری نظم کو اپنے تجربات اور احساسات کی ترسیل کا ذریعہ بنایا۔ اس صنف میں انکی کامیاب طبع آزمائی کا بین ثبوت ان کا اولین نثری نظموں کا مجموعہ “دل کا موسم ” ہے۔ زندگی کے حقائق اور ملک کی زبوں حالی کی دھوپ چھاؤں، نئے دور کی نئی تہذیب اور نئے مسائل، حالات کی تلخی اور کرب کو بیان کرتی انکی نظمیں پڑھنے والوں کو اپیل کرنے کے ساتھ سوچ و فکر کی نئی راہیں وا کرتی ہیں۔

ہر دور کا ادب اپنے عہد کا آئینہ ہوا کرتا ہے اور دیگر فنکاروں کی طرح شاعر بھی اپنے عہد کے حالات، تجربات اور مشاہدات کا بغور جائزہ لیتا ہے۔ زمانہ بھی اسے ہی ایک کامیاب شاعر تسلیم کرتا ہے جو اپنے عہد کے ادب کی شناخت کرنے کیلئے زندگی اور زندگی کے مسائل کی سچی تصویریں پیش کرتا ہے۔ نسیم اشک کی شاعری میں بھی دور حاضر کی مکروہ سچائیاں سیاست کی خوں ریزیاں اور گھٹتی بڑھتی انسانی اقتدار کی جھلکیاں صاف دکھائی
دیتی ہیں۔ ان کی نظم ” مقتل ” ان ہی سچائیوں کو اجاگر کرتی نظر آتی ہے۔

کالی گھٹائیں / آسمان سے ٹکٹکی باندھے/ اجڑے کھیتوں کو دیکھ رہی ہیں، سوچ رہی ہیں /کہ کل جو انسان/ اپنے بیوی بچوں کے ساتھ/ اس سوکھی زمین کو/ اپنے خون سے سینچ رہاتھا/ وہ کہاں گیا / یہ ہڈیوں کے ڈھانچے کس کے ہیں ؟/ ابھی یہاں کون سی قیامت گزری ہے/گدھ کی چونچ میں/ تازہ خون کس کا ہے/ ہلکتے چھوٹے بچوں پر/ کون سا مقدمہ چل رہا ہے /اور مٹی کی سوندھی خوشبو سے/ لاشوں کی ہو کیوں آرہی ہے ؟ /اے سرخ آسمان ا یہ کھیت
ہے یا مقتل؟

دور حاضر کی گندی اور منافرت پھیلاتی سیاست نے شہر کے ساتھ گاؤں کے پر امن فضا کو بھی کسی قدر زہر آلو اور نفرت انگیز بنا دیا ہے یہ اس نظم سے صاف ظاہر ہے۔ ہر طرف خون کی ہولی ہے۔ زمین کے ساتھ آسمان بھی سرخ ہو گیا ہے۔ بھوک، افلاس، مجبوری ، بے بسی اور لاچاری زندگی کا حصہ بنتی جارہی ہے۔ ان کی ایک اور نظم ” چند اماما” میں غربت اور مفلسی کی تصویر کشی بالکل عام فہم اور سیدھے ساسے الفاظ میں کسی خوبصورتی کے ساتھ بیان کیا ہے آپ خود دیکھیں۔

رات تاریکی کی / دبیز چادر تانے سورہی ہے/ چاند بہت خوش ہے /مسکرا رہا ہے/ ماں ننھے بچے کو گود میں لئے/ چاند دکھاری ہے/ بھو کا بچہ ہاتھ اٹھائے/ توتلی زبان میں/ چندا ماما سے /پوے کی تھالی ما نگ رہا ہے”۔

مسرت کی نابرابر تقسیم نے سماج میں جو مسائل پیدا کئے ہیں اس کا بر ملا اظہار ہر دور میں شعراء اور ادہاء نے کیا ہے۔ غریبی اور امیری کے درمیان حائل خلیج گذرتے وقت کے ساتھ بڑھتی چلی جارہی ہے۔ ماحول ایک ہے مگر حالات جدا۔ ایک غریب کو اپنے اور اپنے بچوں کی بھوک اور پیٹ کی آگ بجھانے کیلئے روٹی کی ضرورت ہے اور اسی حصولیابی کیلئے وہ زندگی کے شب وروز مصروف عمل ہے مگر امراء کی بھوک صرف روٹی تک محدود نہیں۔ ان کی بھوک ہوس کی شکل اختیار کر کے کمزوروں اور مظلوموں پر ظلم و ستم کی نت نی کہانیاں لکھنے کی راہ ہموار کرتی نظر آتی ہے۔ اعلم ” بھوک ” میں ان ہی حالات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔

یہ حقیقت/ کہ ابھوک تجھے بھی ہے/ اور مجھ بھی/ ہاں مگر /فرق زمین اور آسمان کا ہے/ تجھے ایک ساتھ کئی بھوک ہیں/ جاہ و حشمت کی ، بڑ کپن کی /محلوں کی اور/ سستے خون والے/ کمزور لوگوں کو کچلنے کی بھوک/ اور مجھے/ اپنے بچوں کے خالی پیٹ کو بھرنے اور تا عمر اس بھوک کا علاج کیلئے /محض دو روٹیوں کی بھوک ہے”۔

نسیم اشک کی دیگر نظموں میں والدین کی اہمیت، عظمت اور برت…


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International