تازہ ترین / Latest
  Tuesday, October 22nd 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

نظامِ ولایت اور پاکستانی مُلا

Articles , Snippets , / Friday, April 26th, 2024

ڈاکٹر سیدہ مریم بتول

حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے غدیر کے مقام پر مولائے کائنات کا ہاتھ بلند کرکے فرمایا تھا کہ ” جس کا میں مولا ،اس کا علی مولا” اس کے ساتھ ساتھ ہی مولا علی علیہ السلام کی خلافت اور وصایت کا اعلان کیا گیا ۔
نبوت کا سلسلہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے بعد ختم ہوگیا اور سلسلہ امامت و ولایت کا آغاز ہو ا۔
مولائے کائنات ، حیدر کرار وہ ہستی ہیں جنکے ہاتھوں سے جامِ ولایت تقسیم ہوتے ہیں ، جن کی آنکھوں سے اولیاء کرام کو وہ نظر عطا ہوتی ہے کہ جس کا ایک عام انسان گمان تک نہیں کر سکتا۔
برصغیر پاک و ہند میں چند بزرگان دین جو مشہور ہیں ان میں سے چند کے نام میں تحریر کرتی ہوں ۔
خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ، شہباز قلندر ، سلطان باہو،بہاؤالدین ذکریا ملتانی ، داتا گنج بخش ، خواجہ غلام فرید ۔
آپ لوگ یقیناً ان ناموں سے واقف ہوں گے۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنا خلیفہ مقرر کیا ہے اور زمین کے معاملات چند لوگوں کے ہاتھوں ہیں جنہیں رجال الغیب کہتے ہیں۔ یہ پاک روحیں دنیا سے پردے میں رہتی ہیں اور کوئی ان کو پہچان نہیں سکتا کہ یہ لوگ درحقیقت کون ہیں کیونکہ یہ کسی پہ اپنا آپ ظاہر نہیں ہونے دیتے، غوث زماں بھی اپنے منہ سے نہیں کہے گا کہ وہ ہے ، جو لوگ ان سے فیض یاب ہو جاتے ہیں وہ اس بات کا اقرار کریں تو الگ بات ہے۔ یہ معاملات عام لوگوں سے چھپائے جاتے ہیں اور جتنا بھی جس کے پاس ہو اس پہ پردہ ڈالا جاتا ہے اور آخری حد تک کوشش کی جاتی ہے کوئی ہماری حقیقت نہ جان سکے۔
اب ہم بات کرتے ہیں آج کے مُلا پہ ان کی دو اقسام ہیں۔
پہلی وہ جو گدی نشین ہیں جیسا کہ حق خطیب سرکار آج کل بہت زیادہ ہائی لائیٹس میں ہیں ۔
یہ وہ لوگ ہیں جن کے بڑوں نے بہت زیادہ محنتیں کی ، انہوں نے اللہ تعالیٰ سے اپنی نسلوں کا سکھ مانگا اور یہ ہم سب پہ فرض بھی ہے کہ ہم اپنی آنے والی تمام نسلوں کی بھلائی مانگیں ، ان سب کےلئے دعائیں کریں اور اللّٰہ تعالیٰ سے ان کے لیے رزق، عزت، خوشحالی منوائیں۔ اولیاء کرام اللّٰہ تعالیٰ کے انتہائی قریب ہوتے ہیں اسلیے انکی دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ جب وہ اس دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں تو انکی آنے والی نسلوں میں چونکہ وہ سب واقعات مشہور ہوتے ہیں اسلیے ان کی نسبت سے لوگ انکی عزت کرتے ہیں اور عزت کرنا بھی چاہیے لیکن جو لوگ نا اہل ہوتے ہیں اور اس رتبے اور عزت کا غلط استعمال کرتے ہیں وہ پکڑ میں لازمی آتے ہیں ، دنیا میں ہی ان لوگوں کو ان کی کارکردگی کا انجام ملتا ہے،چاہے اس کو کوئی دیکھ سکے یا نہیں لیکن وہ ذہنی طور پر بہت زیادہ اذیتوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور ان سے سکون چھن جاتاہے۔

دوسرا وہ لوگ جو کسی مدرسے سے تعلیمات مکمل کر چکے ہیں یا کسی کالج یونیورسٹی سے اور وہ اپنے مطابق نقطے نکال رہے ہیں اور نا اہل جانشینوں کی وجہ سے ان کے بڑوں کی توہین کر رہے ہیں جو کہ انتہائی غلیظ چیز ہے ۔
آج کل ایک کیمپین چل رہی ہے جن میں شاہِ نقشبند سرکار اور شیخ عبد القادر جیلانی جیسے جلیل القدر بزرگانِ دین کی توہین کی جا رہی جو قابل مذمت ہے ، یقین کریں آج کے دور میں اگر کوئی ولی کامل ہے اسکا مرید اس سے جتنے بھی فاصلہ پہ ہے اس کو اس کے مرشد سے عقیدت ہے ایسا ہو نہیں سکتا کہ وہ مشکل میں ہو اور اسکی مشکل حل نہ ہو۔
آج کل تو باقاعدہ پیرانارمل سائنسز ایک شعبہ کی حیثیت اختیار کر چکی ہے جہاں آپ غیر مرئی چیزوں سے ڈیل کرتے ہیں اور دیگر معاملات دیکھ سکتے ہیں تو آپ یہ کیسے نہیں مانتے کہ بزرگانِ دین کے پاس فیض نہیں ہے اور وہ لوگ جو مشہور ہونے کے لیے ان کے نام استعمال کر کے اس پہ گالم گلوچ کرا کے خود کو سستا سائنسدان ثابت کرکے جی اپنے اوپر مسلمانیت کا ٹیگ لگا رہے ہیں۔ آپ لوگوں کا کیا خیال ہے کہ یہ لوگ ٹھیک ہیں؟ ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔
اندھی تقلید بلاشبہ گمراہی کی طرف لے جاتی ہیں اور آج کل بہت زیادہ ٹھگوں نے لبادہ اوڑھ کے مارکیٹ میں جگہ بنالی ہے۔ مگر اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ بزرگانِ دین کا فیض لامحدود ہے ۔ اگر کسی پہ روحانیت کھلتی ہی نہیں تو اس میں کسی کا کیا دوش۔
بحر حال جتنا ہو سکے روحانیت کا لبادہ اوڑھے بنارسی ٹھگوں سے بچیں اور ساتھ ہی ان نام نہاد ملاؤں سے بھی بچیں جنہوں نے اپنی دکانیں چمکانے کے لیے اولیاء کرام کی توہین شروع کر دی ہے
امید کرتی ہوں آج کا آرٹیکل آپ لوگوں کےلیے بہت کار آمد ہوگا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International