تازہ ترین / Latest
  Friday, December 27th 2024
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

واپسی (ایک سائنس فکشن)

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Saturday, March 30th, 2024

تحریر اظہر ہاشمی

بہت بحث و تکرار کے بعد فیصلہ ہوا کہ قائد کے سامنے حقیقت رکھی جائے، قائد اور انکے ساتھیوں کو بہت احترام سے قومی اسمبلی اور سینٹ کے جوائنٹ سیشن میں شرکت کرائی جائے اور انکا خطاب کروایا جائے، مگر اس سے پہلے انہیں موجودہ پاکستان کے بارے میں بتایا جائے اور یہ بھی بتایا جائے کہ پچھلے ستر برسوں میں کیا کیا ہوا ہے۔ اور دُنیا کے بارے میں بھی بتایا جائے۔ اسکے لیے پہلے ایک بریفنگ سیشن کیا جائے، اور وزیر اعظم اور صدر مملکت اور آرمی چیف سب سے پہلے قائد سے اس سلوک پر معذرت بھی کریں گے۔جب سب لوگ میٹنگ ہال میں اکھٹے ہوئے تو وزیراعظم نے اپنا اور اپنے ساتھیوں کا تعارف کروایا، مگر قائد اور انکے ساتھیوں کے چہرے سے پرشانی صاف عیاں تھیں، پائیلٹ نے کھڑے ہو کر۔۔ کہا کہ۔۔۔ اس سے پہلے اآپ ہمیں گائیڈ کریں، ہم اآپ کو کچھ بتانا چاہتے ہیں، جی جی ضرور۔۔۔آپ کہیے سر ہم جب سندھ کی حدود میں داخل ہوئے تو ایک دم سے ایک روشنی کا جھماکا ہوا اور اندھیرا چھا گیا، مگر جلد ہی ائیر پورٹ کے رن وے کی روشنیاں نظر آئیں اور ہم یہاں اُتر گئے، پھر آپ کو پتہ ہی ہے کہ کیا ہوا، مگر ایک چیز جو ہمیں کچھ دیر پہلے پتہ چلی ہے وہ یہ ہے کہ۔۔۔ ہم غلط وقت میں غلط جگہ آ گئے ہیں، ہمیں اپنے وقت میں جانا ہو گا اور اسکے لیے ہمارے پاس صرف دس گھنٹے ہیں۔۔۔ کک کیا مطلب، آرمی چیف نے پوچھا یہ دیکھیے، یہ میری گھڑی، یہ اُلٹی چل رہی ہے، اور بار بار بارہ بجے والا نشان چمکتا ہے،۔۔۔ اوہ۔۔۔سب کے منہ سے نکلا تو ہمارے پاس وقت بہت کم ہے، قائد کو اس سب کا اندازہ ہو چکا ہے، پائیلٹ بیٹھ گیا تو قائد کھڑے ہوئے انکے احترام میں وزیراعظم، صدر اور چیب بھی کھڑے ہو گئے، نہیں نہٰں اآپ لوگ بیٹھیے، میں سب سے پہلے پاکستان کے بارے میں جاننا چاہوں گا وزیر اعظم نے کہا، قائد آپ پاکستان بننے کے ایک سال بعد ہی فوت ہو گئے تھے اور پھر تین سال بعد لیاقت علی خان کو بھی قتل کر دیا گیا کیا۔۔۔ قائد اپنی کرسی سے اُٹھ کھڑے ہوئے، لیاقت کو قتل کردیا گیا، مگر کیوں، کس نے۔۔ یہ راز آج تک راز ہی ہے، محترم قائد، قائد کے چہرے پر غم کے آثار تھے۔۔۔ اور پھر پھر مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہو گیا، ہم نے بھارت کے ساتھ دو بڑی جنگیں لڑیں، ایک میں کامیاب اور ایک میں بری طرح ناکام رہے الگ ہو گیا کیا مطلب، مطلب وہ اب ایک نیا ملک ہے، بنگہ دیش۔۔۔ قائد کے چہرے پر کرب کے آثار بڑھ گئے تھے، پھر، مجھے تفصیل سے بتاؤ۔۔۔ سر ہم نے ایک بریفنگ رکھی ہے، اس کے لیے ملک کے ماہر تاریخ دان آپ کو تفصیل بتائیں گے اور آپکے سوالوں کے جواب بھی دیں گے، مگر اس سے پہلے آپ کی ضیافت کا انتظام کیا گیا ہے جہاں آپ عوامی نمائدگان سے خطاب کر سکیں گے نہیں، قائد نے ہاتھ اُٹھا کر کہا، پہلے ہم پاکستان کے بارے میں جاننا چاہیں گے پھر۔۔۔ کسی سے بات کر سکیں گے جیسے آپ کی مرضی، تو پھر ہم بریفنگ روم میں چلتے ہیں۔۔۔ سب اُٹھ کھڑے ہوئے بریفنگ پارلیمنٹ کے میڈیا روم میں رکھی گئی تھی جہاں ایک سینما سائز کی اسکرین موجود تھی اور بہترین پروجیکشن سسٹم موجود تھا، بریفنگ کے لیے آدھے گھنٹے کی ہسٹری ریل تیار کی گئی تھی، جو کہ پہلے سے بنی ہوئی ہسٹری ریلز کو اکھٹا کر کہ بنائی گئی تھی، سب افراد اب سیٹوں پر براجمان ہو چکے تھے، قائد اپنے ساتھ بیٹھے وزیر اعظم کو کہ رہے تھے پاکستان نے بہت ترقی کی ہے، اتنی شاندار بلنڈنگز اور یہ سب جدید ترین آلات، اس کا مطلب یہ لگ رہا ہے کہ پاکستان دنیا کے جدید ترین ممالک میں شامل ہو چکا ہے جی سر، ہمارے پاس اس وقت دنیا کی ہر جدید سہولت موجود ہے کیا یہ صرف حکومت کے پاس ہے؟ یا عوام کے پاس۔۔۔بھی ہے؟ عوام کے پاس بھی ہے، مگر سب کے پاس نہیں، وزیر اعظم نے گول مول جواب دیا، اور اسی لمحے آواز گونجی اسلام علیم، میرا نام پروفیسر کلیم یزدانی ہے، میں ملک کی مختلف یونیورسٹیوں میں تاریخ پڑھا رہا ہوں، میری خوش قسمتی کہ میں پاکستان کے معماروں کے سامنے پاکستان کی تاریخ کو پیش کروں گا، یہ سب کچھ ہم نے مختلف نیوز ریلز اور اخبارات سے تیار کیا ہے، اس کے لیے میں یہ پرزینٹیشن اور ڈاکومنٹری کو پیش کروں گا اور پھر آپ کے سوالات کا جواب دینے کی کوشش کروں گا، تو اجازت ہے، پروفیسر نے قائد کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کنٹینیو پروفیسر۔۔۔ قائد نے اپنے مخصوص لہجے میں کہا اور ہال میں روشنیاں مدھم ہو گئیں اور اسکرین روشن ہو گئی اور اسکرین پر ابھرا کرونیکل آف پاکستان چودہ اور پندرہ اگست انیس سو سنتالیس کو قیام پاکستان کا اعلان ہوا، رات بارہ بجے سے پہلے قائد اعظم نے ریڈیو سے قیام کا اعلان کیا، اور بعد میں پنڈٹ جواہر لال نہرو نے ہندوستان کی آزادی کا، قائد اعظم نے کراچی میں پہلے اسمبلی اجلاس کی صدارت کی اور دنیا کے نقشے پر ایک نئی قوم اور ملک اُبھرا جس کا نام پاکستان ہے (پاکستان کی پہلی اسمبلی کی کاروائی دکھائی جا رہی تھی) ابھی تقسیم کا عمل پورا بھی نہ ہوا تھا کہ بھارتی فوج نے کشمیر پر حملہ کر دیا جس کے بعد پاکستان کی بہت تھوڑی فوج کو یہ جنگ کرنا پڑی اور اس جنگ میں قبائلیوں نے پاک فوج کا ساتھ دیا،اور کشمیر کا بہت سا علاقہ آزاد کروا لیا، جسے آج آزاد کشمیر کہتے ہیں اور باقی علاقے کو مقبوضہ کشمیر کہتے ہیں اور یہ آزادی کی جنگ کشمیری آج تک لڑ رہے ہیں۔۔۔ (اسکرین پر کشمیری مجاہدین کو دکھایا جا رہا تھا) قائداعظم اور لیاقت علی خان کے سامنے سب سے پہلا کام مہاجرین کی آبادکاری تھی، وہ لوگ جنہوں نے پاکستان کی طرف ہجرت کی تھی، یہ دنیا کی سب سے بڑی نقل مکانی کہلائی گئی، اس میں پندرہ سے بیس لاکھ افراد نے اپنی جانیں قربان کی اور کروڑوں لوگ بے گھر ہوئے (اسکرین پر مہاجرین کی آمد اور جلاؤ گھراؤ کے مناظر دیکھائی دے رہے تھے) قائد کی آنکھوں میں آنسو چمک رہے تھے، انکے ساتھ فاطمہ جناح بھی اپنے ڈوپٹے سے آنسو صاف کر رہیں تھیں قائد اعظم نے اسی دوران ڈھاکہ کا دورہ کیا، جہاں یونیورسٹی میں قائد نے پاکستان کی قومی زبان اردو کو قرار دیا، جو آگے چل کہ پاکستان کے ٹوٹنے کا سبب بنا۔ واٹ۔۔۔ قائد اپنی سیٹ سے اُٹھ کھڑے ہوئے، وہاٹ دا ربش، قائد کے چہرے پر غصہ تھا سس سس سر، ایسا ہی ہوا تھا، یہ سوال آج تک تشنہ ہے کہ آپ نے ایسا کیوں فرمایا تھا؟ کیا اس کو سمجھنے کے لیے کسی بہت بڑے دماغ کی ضرورت تھی؟ قائد نے کی آواز میں کڑک تھی؟ کیا اردو تمام ہندوستان میں سمجھی جانے والی زبان نہیں ہے؟ یہ وہ واحد زبان ہے جو ہندوستان کے رہنے والوں کے درمیان رابطے کا کام دیتی ہے، حتہ کہ ہندو اور مسلمان اپنی مذہبی کتابوں کو سنسکرت اور عربی میں پڑھتے ہیں جبکہ انہیں سمجھنے کے لیے اردو کا سہارا لیتے ہیں۔۔۔ کیا بنگال کا ٹیگور اور پنجاب کا اقبال پنجابی یا بنگالی میں ہی مقبول ہوا؟ جب تک اردو میں وہ نہیں بولے یا ترجمہ نہیں ہوا۔۔۔ سس سر، مگر اسی بات کو ہی بیس بنا کر بنگالی قومیت کا پرچار کیا گیا کیوں؟ قائد کے لہجے میں سختی تھی۔
(چوتھا حصہ)


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International