تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

واپسی (ایک سائنس فکشن)

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Sunday, March 31st, 2024

اظہر ہاشمی

اگر بنگالی قومیت کا پرچار کرنا ہوتا تو تین جون میں بنگال کے بٹوارے پر ہوتا، پاکستان دو قومی نظریے پر بنا ہے، دو قومیں ہیں ایک مسلمان ایک ہندو۔۔ اور یہ قومیں نفرت کی بنیاد پر نہیں بلکہ مختلف ہونے کی بنیاد پر الگ الگ ہیں، میں نے کئی بار اس کی وضاحت کی ہے کہ۔۔ کہ ہم ہندو سے نفرت نہیں کرتے بلکہ ان سے مختلف ہیں اور ہم اپنے نظام زندگی کے تحت الگ ملک بنانا چاہتے ہیں وہ نظام جو ہمیں اسلام نے دیا ہے۔۔۔ کیا تم لوگ اس بات کو جھٹلا چکے ہو؟ نن نہیں سر،مگر آپ تو پاکستان کو ایک سیکولر ریاست بنانا چاہتے تھے واٹ۔۔۔ یہ تم نے کیسے کہا؟ سر آپ نے گیارہ اگست کو یہ فرمایا تھا کہ پاکستان میں اب سب آزاد ہیں کوئی ہندو کوئی مسلم چاہے کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو وہ اپنی عبادت کے لیے آزاد ہے، ریاست کا کسی کے مذہب سے کوئی سروکار نہیں گیارہ اگست، مگر آج تو سات اگست ہے، اور اگر یہ بات میں نے کہی بھی ہو گی تو، کیا یہ غلط ہے؟ ہمیں ہمارا اسلام یہ ہی سیکھاتا ہے، کیا قرآن نہیں کہتا کہ دین پر جبر نہیں؟ اور پاکستان کو اگر سیکولر ریاست بننا ہوتا تو کیا ہندوستان میں کوئی تھیوکریٹ گورنمنٹ بن رہی تھی؟ یا مذہبی ریاست تھی؟ ہندوستان کبھی بھی ہندو ریاست نہیں بن سکا، یہ ہی تاریخی حقیقت ہے پچھلے ہزار سال سے ہندوستان ایک مسلم ریاست مانا گیا اور اس سے پہلے کیا ہندوستان ریاستوں میں تقسیم نہیں تھا؟ سوائے اشوک کے عہد کے؟ پروفیسر صاحب صرف سر ہلا کر رہ گئے، سس سر یس سر۔۔، میں ایفکٹ کی بات کر رہا تھا۔۔ کہ ایسا ہوا میرے خیال میں ہمیں بحث نہیں کرنی چاہیے، ہم نے قائد کو وہ بتانا ہے جو ہوا ہے اگر ہم بحث میں الجھ گئے تو شاید ہم کچھ بھی نہ بتا سکیں۔۔۔ صدر صاحب نے شاید پہلی بار بولا جج جی سر، پروفیسر صآحب نے ریموٹ کا بٹن دبا دیا اور اسکرین دوبارہ چلنی شروع ہوئی ابھی نئی مملکت اپنے پاؤں پر کھڑی ہو نہیں پائی تھی کہ ستمبر اڑتالیس میں قائد اعظم کی وفات کا قوم کو صدمہ سہنا پڑا (قائد کے جنازے کی فلم چلائی جانے لگی) اور قیادت لیاقت علی خان نے سنبھالی لیاقت علی خان کو امریکہ اور روس کی طرف سے دورے کی پیشکش ہوئی، مگر لیاقت علی خان نے امریکہ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا اور امریکی دورے پر روانہ ہو گئے، یہاں سے پاکستان ایک امریکی اتحادی کی صورت میں ابھرا جبکہ ہندوستان نے روس کا ساتھ دیا، اس زمانے میں دنیا واضح طور پر دو کیمپوں میں بٹ گئی۔۔۔ قائد اعظم نے ہاتھ اُٹھا کر روکنے کا اشارہ کیا، یس سر، پروفیسر نے پوچھا پاکستان نے امریکہ کا ساتھ کیوں دیا جبکہ روس امریکہ سے زیادہ قریب تھا، جغرافیائی طور پر ہمیں روس کا ساتھ دینا چاہیے تھا نہ کہ ہزاروں میل دور امریکہ کا؟ سر شاید اس لیے کہ روس کا رویہ مسلمانوں سے کوئی اچھا نہیں تھا اور وہاں ایک ڈکٹیٹر کی حکومت تھی، جبکہ امریکہ ایک جمہوری ملک تھا جہاں افراد کی آزادی کو اہمیت دی جاتی تھی ہم۔۔ امریکہ اور جمہوریت۔۔۔ جمہوریت صرف ووٹ دینے کے حق کو نہیں کہتے کیا؟ امریکہ میں سیاہ فاموں کو ووٹ کا حق نہیں، حواتین کو بھی ووٹ کا حق کئی سو سال بعد دیا گیا، اور کیا امریکہ نے ایٹم بم سے تباہی نہیں پھیلائی؟ سر۔۔ امریکہ میں سیاہ فام اب صدر کے عہدے تک پہنچے ہیں، یہ ساٹھ کی دہائی میں بہت کچھ بدل گیا تھا امریکہ میں تو کیا امریکہ نے ہمارا ساتھ دیا؟ فاطمہ جناح نے پوچھا نہیں محترمہ، امریکہ نے ہمیں اکثر دھوکا دیا، سن پینسٹھ کی جنگ میں اور اکہتر کی جنگ میں امریکہ نے بظاہر نیوٹرل کا کردار ادا کیا مگر پس پردہ اور کبھی ظاہری طور پر بھارت کا ساتھ دیا اوہ۔۔۔۔ یعنی ہم ایک طفیلی ریاست بنے؟ بہت حد تک قائد محترم یا خدایا۔۔۔ میں نے کیا سوچا تھا اور کیا ہوا۔۔۔ قائد کے چہرے پر غم کے تاثرات اور گہرے ہو گئے تو کیا لیاقت کے قتل کی وجہ یہ تھی؟ شاید، کیونکہ لیاقت علی خان کو قتل کرنے والا ایک افغان تھا اور پھر اسے اسی وقت ایک پولیس افسر نے قتل کر دیا اور پھر یہ راز ہمیشہ کے لیے دفن ہو گیا کہ اسے کس نے بھیجھا تھا اور قتل کے محرکات کیا تھے لیاقت کے بعد کون آیا اور میرے بعد کون گورنر جنرل بنا اور ساتھ میں یہ بھی بتا دو کہ آج کون ہے گورنر جنرل، کیونکہ میرے ساتھ صدر اور وزیر اعظم ہیں۔۔ یعنی کیا گورنر جنرل کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے؟؟ چییف ایگزیٹو کون ہے سر آپ کے اپنے فرمان کے مطابق، پاکستان میں امریکہ کی طرح صدارتی نظام ہونا چاہیے تھا، ہم نے پچھلے ستر سال میں ہر طرح کی حکومت کے تجربات کیے، جن میں صدارتی طرز حکومت بھی شامل ہے اور پارلیمانی اور فوجی بھی فوجی بھی۔۔۔ کیا مطلب؟ کیا فوج بھی پاکستان کی حکمران رہی؟ جی سر، پچھلے ستر سالوں میں نصف عرصے میں فوجی حکمران رہے۔۔۔اور نصف وقت سویلینز کو ملا یہ کون سا پاکستان ہے۔۔۔ قائد کی آنکھوں میں آنسو جھلمانے لگے۔۔۔۔ یعنی آپ نے پچھلے ستر سالوں میں یہ فیصلہ نہیں کیا کہ ہمارے ہاں کیسی حکومت ہونی چاہیے سر ہم نے اپنا آئین بنایا ہے، جو تہتر میں نافذ ہوا کیا، تم لوگوں کو آئین بنانے میں تیس سال لگے؟ کیا تمیں میں نے یہ نہیں کہا تھا کہ ہمارا آئیں تو تیرہ سو سال پہلے سے ہمیں دے دیا گیا ہے؟ کیا تم لوگ اسرائیل سے بھی سبق نہیں لے سکے جس نے پہلے دن سے اپنا آئیں اپنی مقدس کتاب کو بنا دیا ایک لائن کا آئین۔۔۔ قائد کی آواز میں غصہ تھا۔۔۔ سس سس۔۔۔ سر۔۔۔ ہم ابھی تک یہ بھی فیصلہ نہیں کر سکے کہ پاکستان کا اسلام سے کوئی رشتہ ہے کہ نہیں ہے۔۔۔ تو مذہبی کتاب۔۔۔کا حوالہ کیسے دیتے، اسی کشمکش میں یہ سب کچھ ہو گیا، اور تہتر کا آئین بھی مختلف حکومتوں میں بدلتا رہا ہاں۔۔۔ تو انسان کا بنایا ہوا قانون تو بدلتا رہتا ہے، خدا کا قانون نہیں بدلتا۔۔۔ اور پاکستان اور اسلام کا رشتہ کیا تمہیں میں نے نہیں بتایا تھا؟ کہ پاکستان تو اسی دن بن گیا تھا جب ہندوستان کا پہلا ہندو مسلمان ہوا تھا۔۔ جج جی سس سس سر۔۔۔ پروفیسر صاحب قائد کی کڑک دار آواز سے پسینے پسینے ہو گئے تھے اچھا بتاؤ آگے کیا ہوا، میں تو سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اتنا غلط سمجھا جائے گا مجھے اور قیام پاکستان کو شہید ملت کے قتل پر۔۔۔ شہید ملت کون؟ لیاقت علی خان صاحب۔۔۔ انہیں یہ خطاب انکے قتل کے بعد دیا گیا ہممم۔۔۔ اور مجھے کیا خطاب دیا گیا،میری موت کے بعد۔۔۔ جج،۔جی آپ کو ہم بابائے قوم کہتے ہیں۔۔۔ اور سمجھتے ہیں یعنی فادر آف نیشن۔۔۔ یہ خطاب کب دیا گیا مجھے؟ جج جی آپ کو آپ کی زندگی میں ہی بابائے قوم کہا جانے لگا تھا جیسے قائد اعظم کا خطاب بھی تھا۔۔۔ ہاں میں جانتا ہوں۔ مگریہ نہیں جانتا تھا کہ قوم مجھے باپ تو مان لے گی مگر نافرمان ہو جائے گی، میری اپنی اولاد کی طرح، قائد کی آواز رُندھ گئی تھی سس سس سر آپ کی صاحبزادی ابھی تک زندہ ہیں مگر بھارت میں رہتی ہیں ہاں۔۔۔ وہ تو اسی وقت ادھر چلی گئی تھی، میرا اس سے کوئی رشتہ نہیں۔۔۔۔ کہ اس نے مجھے بہت تکلیف پہنچائی۔۔۔ میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔۔۔ ہال میں خاموشی چھا گئی، جیسے کسی کے پاس کچھ کہنے کے لیے نہ رہا ہو!!
(پانچواں حصہ)


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International