تازہ ترین / Latest
  Tuesday, October 22nd 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر۔۔

Articles , Snippets , / Tuesday, April 16th, 2024

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارئین!عہد حاضر کے مسلمان کس قدر پستی کا شکار یہ ایک افسردہ داستان سے کم نہیں۔ اس کی عکاسی تو مفکر پاکستان،شاعر مشرق اور حکیم الامت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا قیمتی شعر کرتا ہے
وہ زمانے میں معززتھے مسلمان ہو کر
اور تم خوار ہوۓ تارک قرآن ہو کر
یہ بات تو اپنی جگہ مسلمہ ہے کہ اس عہد کے مسلمان قرآن مجید کی روشن تعلیمات سے استفادہ نہیں کر پا رہے جس کی ضرورت ہے ۔اسی لیے تو ایمان کی مضبوطی اور لذت آفرینی سے محروم ہیں کیا یہ المیہ نہیں کہ ہم مسلمان دوسری اقوام کے دست نگر ہیں۔یہ بات یاد رہنی چاہیے کہ قرآن مجید مخزن علم ہے۔اس میں شفا ہے۔اور مسلمانوں کی کامیابی کے راز اس عظیم کتاب میں موجود ہے۔یہ کتاب تو مسلمانوں کو اللہ کریم سے ڈرنے اور خوف خدا کی تلقین کرتی ہے۔یہ بڑی شان والی کتاب اپنے دامن میں علم و حکمت کے موتی سمیٹے انسانیت کی فلاح کا درس دیتی ہے ۔اس کی تعلیمات عالمگیر انسانیت کی فلاح اور بہتری کی ضامن ہیں۔تمام مسائل کا حل اس انقلابی کتاب میں موجود ہے۔اس کی بے شمار خصوصیات ہیں ۔صلح جوئی اور اتحاد اس کا منشور ہے۔عقائد،عبادات،اخلاقیات،معاملات سب کچھ کا تذکرہ موجود ہے۔یہی وجہ ہے کہ قیامت تک پیدا ہونے والے انسانوں کے لیے سراپا ہدایت ہے۔جس پیغمبر عظیم پر یہ کتاب نازل ہوئی اس کی شان بھی عظیم ہے۔اس وقت ملت اسلامیہ میں فکروپریشانی پائی جاتی ہے اس کا مناسب حل اس عظیم کتاب کی تعلیمات پر عمل کرنا ہے۔یہ بات روز روشن کی طرح عیاں بھی ہے کہ قرآن مجید میں یہ بات بتائی گئی ہے کہ
”اگر وہ ایمان کے زیور سے آراستہ ہوں تو خدا کی اطاعت کریں اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کریں“ایمان کامل کا معیار بھی یہی ہے ۔قرآن و سنت پر عمل کرنا ہی تو منشور انسانیت ہے۔جس میں تعمیر انسانیت سے حسن اخلاق تک اور معاشرت کی رعنائی سے احترام آدمیت تک رہنمائی ہے۔عہد حاضر کا مسلمان کس قدر پریشان نظری کا شکار ہے اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔جدت پسندی کے جنون سے بچنے کے لیے قرآنی تعلیمات سے استفادہ کرنے کی سعی کامل مسلمان کی کامیابی کی دلیل ہے۔یہ تو پختہ یقین ہو کہ بقول شاعر:۔
کامل ہے جو ازل سے وہ ہے کمال تیرا
باقی ہے جو ابد تک وہ ہے جلال تیرا
سب عظمتیں اس ذات کے نام جو طاقت ور ذات ہے۔حکمراں ہے وہی۔۔اسی کے قبضے میں سب کچھ ہے۔مومن مسلمان کی شان کا تذکرہ بھی تو اقبالؒ نے اپنے ایک اور قیمتی شعر میں کیا۔
ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان,نئی آن
گفتار میں کردار میں اللہ کی برہان
ایمان کامل اور عمل پیہم سے مسلمانوں کی کامیابی یقینی ہے۔ملت اسلامیہ کی بنیادیں اسلامی نظام حیات سے مضبوط ہوتی ہیں۔عہد نو میں قرآن مجید کے اسرار و رموز سمجھنے کی ضرورت ہے۔تاریک دلوں میں روشنی پیدا کرنے کا منبع قرآن مجید ہے۔آج مسلمان مظلومیت کی زندگی بسر کرنے پر مجبور کیوں؟
اس سوال کا جواب آپ قارئین مجھ ناچیز انسان سے بہت بہتر انداز سے پیش کر سکتے ہیں تاہم میری بھی مختصر سی راۓ آپ کی توجہ کی متقاضی ہے۔ہمارے مسائل کا حل صرف اور صرف قرآن مجید جیسی عظیم کتاب سے تعلق استوار کرنے کی ضرورت ہے۔اس کی تعلیمات کو سمجھنے اور ان کے مطابق زندگی بسر کرنے کی ضرورت ہے۔اسلامی طرز زندگی اور آداب قرآن مجید کی روشن تعلیمات کی روشنی میں کامیابی کی کلید ثابت ہوتی ہے۔یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اطمینان اسی وقت پیدا ہوتا ہے جب زندگی اصولوں کے مطابق بسر کی جاۓ۔ہمارا دین اسلام چونکہ مکمل ضابطہ حیات کا آئینہ دار ہے ۔اس کے تناظر میں مسلمان مومن کی شان بڑی ہے۔بقول شاعر:.
سبق پھر پڑھ صداقت کا ,عدالت کا,شجاعت کا
لیا جاۓ گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
انسانیت نواز تہذیب حیات انسانی میں انقلاب لاتی ہے۔اس میں ایک تڑپ اور لگن پیدا ہوتی اور نئی امید سحر جنم لیتی ہے۔آپﷺ کا اسوہ حسنہ تعبیر حسن و خوبی ہے۔اسلام کی ضوفشانی سے حسن زندگی کی رعنائی دوبالا ہوتی ہے۔لطافت اور نزاکت کے پھول کھلتے ہیں۔اسلامی اصولوں میں دوسروں کی عزت نفس کا پاس کرنا,حقوق اللہ اور حقوق العباد کی پاسداری سے زندگی کی عبارت اور بھی دلکش ہوتی ہے۔قرآن مجید کا محافظ رب کائنات خود ہے۔تاقیامت پیدا ہونے والے انسان اس عظیم کتاب کی تعلیمات سے استفادہ کرتے کامیابی کی راہ پر چل کر فلاح پائیں گے۔صحراۓ زندگی میں پھول اس کی تعلیمات سے کھلتے ہیں۔خوش اخلاقی ایک ایسا وصف ہے جس سے گلستان حیات رونق پر بہار ہوتی ہے۔سیرة النبی ﷺ انمول خزینہ ہے۔جو قرآن مجید کی انمول تشریح کا تحفہ بھی ہے۔عہد نو کے مسلمان کس قدر پستی کا شکار ہیں یہ بھی المیہ ہے۔آج کے مسلمان نسلی اور خاندانی تعصبات اور فرقہ پرستی کی وجہ سے کمزور ہیں۔بقول شاعر
بتان رنگ و خوں کو توڑ کر ملت میں گم ہو جا
ایک کامل مسلمان بننے کے لیے راہ عمل اور صراط مستقیم پر چلنے کی ضرورت ہے۔آداب زندگانی کا تقاضا بھی یہی ہے کہ سلیقہ و تہذیب ،حسن بندگی،رعنائی معاشرت ،احساس کی نزاکت سے آشنائی سے کامیاب زندگی کا تصور پختہ ہوتا ہے۔ضرورت فقط اس بات کی ہے کہ عزت و قدر کا رتبہ پانے کے لیے مسلمان اخلاص اور صبرو تحمل سے کام لیں۔معاملات باہمی اتفاق اور اتحاد سے طے کیے جائیں۔یہ سب کچھ فقط علم کی روشنی سے ممکن ہے۔علم ایسی دولت ہے جس سے شعور اور فکر بیدار ہوتے ہیں۔اسلامی فکر کا چراغ ہی تو ملت اسلامیہ کے تاریک پہلوؤں کو روشن کرتا اور دلوں میں تحریک پیدا کرتا ہے۔ماضی کے جھروکوں میں جھانک کر دیکھیں تو مسلمانوں نے عظمتوں کے جھنڈے گاڑے تھے۔اور کامیابیاں حاصل کی تھیں۔لیکن عہد حاضر کے مسلمانوں کی حالت زار بھی قابل توجہ ہے۔بقول شاعر:۔
متاع دین و دانش لٹ گئی اللہ والوں کی
یہ کس کافر ادا کا غمزہ خوں ریز ہے ساقی
تہذیب حاضر کی تجلی سے مسلمان اتنا متاثر کیوں؟
مسلمان تو ایک قوت ہیں۔ان کا وقار صرف اور صرف قرآن مجید کی روشن تعلیمات سے استفادہ سے ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International