rki.news
تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com
پاکستان اورانڈیا کےدرمیان جنگ کاامکان
کیا پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ شروع ہونےوالی ہے؟یہ ایک ایسا سوال ہے جو کروڑوں افراد کے اذہان میں اٹھ رہا ہے۔پہلگام واقعہ کی وجہ سےحالات کشیدہ ہو چکے ہیں۔انڈیا نےپانی بند کردیاہےاور پانی کابند کرنا پاکستان کی طرف سےاعلان جنگ سمجھا جا رہا ہے۔انڈیا مزید دھمکیاں بھی دے رہا ہےاور پاکستان بھی جنگ کے لیے پوری طور پر تیار ہے۔میڈیا اورسوشل میڈیا کےذریعے تو جنگ شروع ہو چکی ہےاور ایک دوسرے کو دھمکایا بھی جا رہا ہے۔پاکستان کی تقریبا پوری قوم سمجھ رہی ہے کہ جنگ کاامکان نہ ہونے کے برابر ہے، جبکہ کچھ سمجھتے ہیں جنگ ہو سکتی ہے۔جنگ نہ ہونے کا امکان اس لیے ہے کہ پاکستان ایک ایٹمی ملک ہےاورایٹم بم استعمال کے لیے ہی بنائے گئے ہیں۔ظاہر بات ہے اگر جنگ چھڑ جاتی ہےتو ایٹم بم بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ایٹم بم کا استعمال اس وقت ہوگا جب یقین ہو جائےگا کہ جنگ کو زیادہ عرصہ لمبا نہیں کیا جا سکتا۔ایٹم بم مختصر وقت میں بہت سی آبادی کاصفایا کر سکتا ہے۔انڈیا کی طرف سے ایسی کوئی حرکت کی گئی جس سے پاکستان ایٹم بم استعمال کرنے پر مجبور ہو جائے تو انڈیا اپنا وجود بھی کھو دے گا۔یہ نہیں کہ صرف پاکستان ایٹم بم استعمال کر سکتا ہے،انڈیا خود بھی جوہری قوت کا استعمال کر سکتا ہے۔دونوں ممالک نے اگر ایٹمی جنگ شروع کر دی تو پورا براعظم تباہی کے اثرات سے محفوظ نہیں رہ سکے گا۔زبانی اور میڈیا کے ذریعے دعوے کرنا اور بات ہے لیکن حقائق کا سامنا کرنا دوسری بات ہے۔انڈین گورنمنٹ کو اچھی طرح علم ہوگا کہ روایتی جنگ کچھ دن تو جاری رہ سکتی ہے،لیکن لمبے عرصے تک جاری رہنا انتہائی مشکل ہے۔چھوٹی موٹی جھڑپیں شاید برداشت کر لی جائیں لیکن بڑی جنگ برداشت کرنا انتہائی مشکل ہوگا۔ایٹم بم کی موجودگی کی وجہ سے پاکستانی قوم مطمئن ہے کہ پاکستان پرآسانی سے حملہ نہیں کیا جا سکتا۔باالفرض روایتی جنگ شروع ہوتی ہے تو پاکستان بھی آسانی سے مقابلہ کر سکتا ہے۔
ایٹمی جنگ اگر شروع ہو گئی تو بہت بڑی تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔جدید اسلحہ کی وجہ سےجنگیں خاصی خطرناک ہو چکی ہیں اور جوہری قوت نے جنگوں کی ہولناکی میں بہت سا اضافہ کر دیا ہے۔پاکستان کا پانی بند کر دیا گیا ہےاور پاکستان اس کا جواب دینے کے لیےتیار ہے۔واہگہ بارڈرکوبھی بندکردیاگیاہے۔پاکستان ان تمام حرکتوں کا جواب دے سکتا ہے۔پاکستانی قومی سلامتی کمیٹی نے پانی کی بندش کو اعلان جنگ کہا ہے۔سندھ طاس معاہدہ کی وجہ سےجن دریاؤں پر پاکستان کا حق سمجھا گیا اور اس حق کے بارے میں انڈیاکواچھی طرح علم ہے،اب پاکستان کا حق غصب کر لیا گیا ہے۔پاکستان اپنا حق حاصل کر کے رہے گا۔انڈیا کی طرف سے کی گئی دیگر حرکات بھی قابل مذمت ہیں اور ان کا بھی جواب دیا جائےگا۔انڈیا سمجھ رہا ہے کہ اگر جنگ چھڑ گئی تو امریکہ کا جھکاؤ اس کی طرف ہوگا،لیکن یہ بات بھی اچھی طرح سمجھنی ہوگی کہ پاکستان کے پاس ایٹمی قوت ہےاورایٹمی قوت مختصر وقت میں جنگ کو اپنے انجام تک پہنچا سکتی ہے۔ابھینندن واقعہ نہ ہوتا تو شاید انڈیا اس طرح ایک آدھ سٹرائک کر دیتا،لیکن ابھینندن کی گرفتاری اور واپسی نےانڈیا کی کافی رسوائی کی۔ہو سکتا ہے کہ انڈین گورنمنٹ عوامی مقبولیت حاصل کرنے اور عالمی طور پر اپنی بہترپوزیشن ثابت کرنے کے لیے کوئی ہلکا پھلکا حملہ کر دے۔یہ فضائی اور زمینی کے علاوہ سمندری حملہ بھی ہو سکتا ہےیاپاکستان میں دہشت گردی کروا دے۔دہشت گردی کے چانسز تو ہیں لیکن دیگر حملے بہت ہی مشکل ہوں گے۔حملہ کرنے کی صورت میں انڈیا کو فوری طور پر جواب ملے گااور حملہ کرنے والے فوجیوں کی گرفتاری بھی ہو سکتی ہےاور یہ گرفتاری انڈین گورنمنٹ کورسوا کر کے رکھ دے گی۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان سرد جنگ تو ہر وقت جاری رہتی ہے۔باضابطہ جنگیں بھی ہوئی ہیں اور جھڑپیں بھی ہوتی رہی ہیں۔اس دفعہ پانی بند کر کےانڈین گورنمنٹ یہ ثابت کر رہی ہے کہ اس کے پاس روایتی جنگ لڑنے کا حوصلہ نہیں۔پانی بند کر کے قوم کو بتایا جا رہا ہے کہ پاکستان کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔انڈیا زیادہ عرصے تک پانی بند نہیں رکھ سکتا،کیونکہ اس صورت میں پاکستان خود جنگ چھیڑ دے گا۔انڈیا کے پاس اس کےعلاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہوگا کہ یا تو پانی کھول دے یا جنگ شروع کر دے۔پانی کی وجہ سے پاکستان کو مجبورا جنگ شروع کرنا پڑے گی۔جنگ شروع ہو گئی تو بات ایٹم بم تک چلی جائے گی۔کئی پاکستانی سوشل میڈیاپراس جنگ کے لیے مزاحیہ تبصرے کر رہے ہیں۔مثال کے طور پر ایک شخص نے لکھا”پہلے ہی بتا دوں کہ تاج محل میراہوگا”کوئی انڈیا کی فلمی ہیروئن سے شادی کرنے کی خواہش کر رہا ہےاور کوئی کسی اور جگہ کو اپنی ملکیت بتا رہا ہے۔یہ مزاحیہ تبصرے بتا رہے ہیں کہ پاکستانی یقینی طور پر سمجھتے ہیں کہ جنگ نہیں چھڑے گی۔اب بات تو نہیں رکے گی کیونکہ انڈیا کی طرف سےایسے اقدامات اٹھا لیے گئے ہیں،جن سے یہ تاثر پیدا ہو رہا ہے کہ جنگ ناگزیر ہو چکی ہے۔پاکستان سے محفوظ راستہ مانگا جا سکتا ہے لیکن پاکستان کو کوئی ایسی بات قبول نہیں کرنی چاہیے جس سے پاکستان کی عالمی طور پر سبکی ہو۔یہ اعصاب کی بھی جنگ ہےکیونکہ جنگ کا خطرہ تو بہرحال موجود ہے۔کوئی بھی معمولی سی حرکت جنگ شروع کرانے کا سبب بن سکتی ہے۔اگر جنگ شروع ہو جاتی ہے تو اس کی ذمہ دار انڈین گورنمنٹ ہوگی۔امن کو پسند کرنا چاہیےاور جنگ سے جتنا ممکن ہو اس سے گریز کیا جائے،لیکن جب بات جنگ پرآ جائے تو پیچھے ہٹنا نہیں چاہیے۔جنگ اگر ایک دفعہ چھڑ گئی تو پوری پاکستانی قوم متحد ہو جائے گی اورقوم کا اتحاد پاکستان کو ایک مضبوط اور ناقابل شکست ریاست بنا دے گا۔
پہلگام حملہ،ہو سکتا ہے انڈیا کا خود ساختہ ڈرامہ ہواوراس ڈرامے کا مقصد دنیا بھر میں اپنی مظلومیت کا ڈھنڈورا پیٹناہو۔انڈیا نےپاکستان میں بے شمار دہشت گردانہ کروائیاں کی ہیں،ان دہشت گردیوں کا حساب بھی پاکستان کو لینا چاہیے۔کشمیر میں ہونے والی دہشت گردی دنیا کی نظروں سےاوجھل نہیں،وہ مسئلہ بھی حل ہونا چاہیے۔پاکستان اور انڈیا میں غربت زیادہ ہےاور اس خطے میں دیگر مسائل بھی بے شمار ہیں،بہتر یہی ہے کہ اچھے پڑوسیوں کی طرح وقت گزارا جائے۔مسئلہ کشمیر حل ہونے کی صورت میں دیگر مسائل بھی حل ہو سکتے ہیں۔انڈین گورنمنٹ ہمیشہ پڑوسیوں کے لیےمسائل پیدا کرتی رہتی ہے،اگرایسے حرکات جاری رہیں تو انڈیا کی سلامتی بھی ختم ہو سکتی ہے۔پاکستان کچھ مسائل کا شکارہےلیکن اتنا کمزور نہیں کہ بالکل نہ لڑ سکےاور اس کو آسانی سے شکار کر لیا جائے۔پاکستان روایتی جنگ بھی لڑ سکتا ہے اور ایٹمی جنگ بھی۔ایٹمی جنگ کا زیادہ امکان ہےاور یہی بات انڈین گورنمنٹ کو سمجھنی ہوگی۔یہ خطہ پہلے بھی غیر محفوظ ہے اور کئی مسائل بھی موجود ہیں،اس لیے ضروری ہے کہ اپنےآپ کے محفوظ کرنےکےعلاوہ خطے کو بھی پرامن بنایا جائے۔غربت،جہالت سمیت کئی مسائل اس خطے میں پائے جاتے ہیں اور ان کوحل کرنا چاہیے تاکہ آگے کی طرف بڑھا جا سکے۔
Leave a Reply