Today ePaper
Rahbar e Kisan International

“پہلگام ڈرامہ اور فالس فلیگ مارچ: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پراپیگنڈے پر پاکستان اور عالمی ردعمل”

Articles , Snippets , / Monday, May 5th, 2025

rki.news

(تحریر احسن انصاری)

اپریل 2025 میں بھارت نے ایک بار پھر دنیا کی توجہ اس وقت حاصل کی جب اس نے مقبوضہ جموں و کشمیر (IOK) میں ایک منظم اور متنازعہ مارچ کا انعقاد کیا جسے سرکاری طور پر حب الوطنی، امن اور یکجہتی کا مظاہرہ قرار دیا گیا۔ لیکن کئی عالمی مبصرین، کشمیری شہریوں اور تجزیہ کاروں نے اسے ایک “فالس فلیگ آپریشن” قرار دیا — یعنی ایک ایسا ڈرامائی واقعہ جو حقائق کو چھپا کر ایک مخصوص سیاسی یا عسکری مقصد حاصل کرنے کے لیے گھڑا گیا ہو۔ یہ مارچ اس وقت کے فوراً بعد ہوا جب بھارتی افواج نے پہلگام میں ایک مبینہ دہشت گردانہ منصوبہ ناکام بنانے کا دعویٰ کیا۔ بھارتی حکام کے مطابق، یہ حملہ پاکستان سے تربیت یافتہ شدت پسندوں کی جانب سے کیا گیا تھا۔ لیکن اس دعوے کو نہ صرف پاکستان بلکہ کئی آزاد ذرائع نے جعلی قرار دیا۔

پہلگام، جو کہ وادی کشمیر کا ایک پُرامن اور سیاحتی مقام ہے، میں اپریل کے آغاز میں بھارتی فوج نے اعلان کیا کہ انہوں نے دو مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے جو مبینہ طور پر پاکستان سے آئے تھے۔ بھارتی میڈیا نے فوری طور پر اسے “ایک بڑی کامیابی” قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ یہ حملہ وادی میں جاری بھارتی اقدامات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش تھی۔ تاہم، آزاد صحافیوں، مقامی رہائشیوں اور سوشل میڈیا پر موجود ویڈیوز و بیانات نے ان دعوؤں کو شک کی نظر سے دیکھا۔ کئی کشمیری شہریوں نے کہا کہ ان مشتبہ افراد کو پہلے سے گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں جھوٹے مقابلے میں مارا گیا تاکہ بھارتی حکومت اپنے سیاسی بیانیے کو تقویت دے سکے۔

چند دن بعد، بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں ایک “یونٹی مارچ” کا انعقاد کیا۔ اس مارچ کو سرکاری سرپرستی حاصل تھی، اور تمام بھارتی ٹی وی چینلز پر اسے لائیو نشر کیا گیا۔

لیکن زمینی حقائق کچھ اور تھے۔ مقامی ذرائع کے مطابق، اسکولوں کے طلباء، سرکاری ملازمین، اور کچھ علاقوں سے لائے گئے لوگوں کو زبردستی مارچ میں شامل کیا گیا۔ اگر کوئی انکار کرتا تو اسے نوکری سے برطرف کرنے، تنخواہ روکنے یا دیگر نتائج کی دھمکیاں دی جاتیں۔

صحافیوں کو مارچ کی آزادانہ کوریج کی اجازت نہیں دی گئی۔ کئی رپورٹرز نے بتایا کہ ان کے کیمرے ضبط کیے گئے یا انہیں مخصوص زاویے سے ہی شوٹنگ کی اجازت دی گئی۔

پاکستان نے دونوں واقعات پر فوری، شدید اور مدلل ردعمل دیا۔ وزارتِ خارجہ نے ایک تفصیلی بیان میں کہا کہ “پہلگام میں بھارتی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے رچایا گیا ڈرامہ اور اس کے بعد کا مارچ، دراصل کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو بدنام کرنے، پاکستان کو دہشت گردی سے جوڑنے اور دنیا کی توجہ بھارتی مظالم سے ہٹانے کی کوشش ہے۔” “یہ واقعات اسکرپٹڈ ہیں۔ پہلگام کا مقابلہ ایک جعلی انکاؤنٹر تھا، اور فالس فلیگ مارچ ایک ظاہری تاثر تھا جس میں کشمیریوں کی حقیقی آواز کو دبا کر زبردستی بھارتی بیانیے کو فروغ دیا گیا۔”

پاکستان نے اقوام متحدہ، او آئی سی، اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ ان واقعات کی غیرجانبدار تحقیقات کروائیں، اور بھارت کی ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کریں۔

بھارتی سیاست اور سول سوسائٹی میں بھی ان واقعات پر متضاد آراء دیکھنے کو ملیں۔ جہاں حکومتی وزراء اور بی جے پی حامیوں نے اسے “کشمیر میں امن کی فتح” کہا، وہیں اپوزیشن، انسانی حقوق کے کارکنوں، اور آزاد میڈیا نے اس پر سوالات اٹھائے۔

کانگریس پارٹی، عام آدمی پارٹی، اور دیگر جماعتوں نے ان اقدامات کو “سیاسی اسٹنٹ” اور “انتخابی چال” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کشمیر کو صرف ایک ووٹ بینک یا ہندو قوم پرستی کی علامت کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

معروف صحافی رویش کمار نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: “یہ ایک ڈیزائن کیا گیا تاثر تھا — جس کا مقصد اربن انڈیا کو یہ دکھانا تھا کہ سب کچھ ٹھیک ہے، جب کہ اصل میں وادی سسک رہی ہے۔”

بین الاقوامی ادارے بھی ان واقعات پر خاموش نہیں رہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ، اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں نے بھارت پر الزام عائد کیا کہ وہ “جمہوریت کے پردے میں آمرانہ اقدامات” کر رہا ہے۔

او آئی سی نے ایک قرارداد منظور کی جس میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کشمیریوں کو حقِ خودارادیت دے، اور غیر جانبدار مبصرین کو وادی میں آنے کی اجازت دے۔

یورپی یونین اور برطانوی پارلیمنٹ میں بھی اس موضوع پر سوالات اٹھائے، اور انسانی حقوق کی کمیٹیوں نے بھارت میں آزادی صحافت اور اقلیتوں کے حقوق پر تشویش کا اظہار کیا۔

پہلگام واقعہ اور فالس فلیگ مارچ نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ بھارت کشمیر میں اپنی شکست خوردہ پالیسیوں کو چھپانے کے لیے ڈرامائی اور جعلی اقدامات کرتا ہے۔ لیکن دنیا اب آنکھیں بند کرنے کے موڈ میں نہیں۔

پاکستان، عالمی ادارے، اور خود بھارت کے اندر سے آوازیں بلند ہو رہی ہیں کہ کشمیر میں اصل مسئلہ ترقی یا امن نہیں، بلکہ حقِ خود ارادیت کا انکار ہے۔ جب تک کشمیریوں کو بولنے، فیصلہ کرنے اور جینے کا حق نہیں دیا جاتا، ایسے فالس فلیگ آپریشنز، ڈرامائی واقعات، اور زبردستی کے مارچ صرف عارضی تاثر پیدا کر سکتے ہیں، اصل مسئلہ حل نہیں کر سکتے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International