تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

چاروں اور ہی تماشای

Articles , Snippets , / Sunday, August 11th, 2024

چاروں اور ہی تماشای
دنیا کے کسی مخصوص خطے میں یہ رواج ہی رایج ہے کہ جب کوی کسی مصیبت میں مبتلا ہو گا تو اکیلا ہی اس مصیبت کا عذاب بھگتے گا اور باقی جگ اس مصیبت میں مبتلا شخص کی آہوں، سسکیوں، رونے دھونے اور واویلا مچانے کی بے کسی کو انجوائے کرے گا ویڈیوز بناے گا اور پھر ان ویڈیوز کو سوشل میڈیا پہ ڈال کر اپنی ریٹنگ کو بڑھانے کی کوشش کرے گا. اور یہ تو ہمارے روز مرہ کی ایک کہانی ہے کہ فرض کریں اگر روڈ پہ کوئی ایکسیڈنٹ ہو جاتا ہے تو ایسے نیک لوگ معدودے چند ہی ہوں گے جو ایکسیڈنٹ میں مبتلا لوگوں کو اس مصیبت سے نکالنے کے لیے ہاتھ پاوں ماریں گے زیادہ تر تماشائی ہوں گے ویڈیوز بنایں گے اور سنسنی پھیلایں گے. روتے ہوے کے دکھ کا مداوا کرنا اور اسے چپ کروانا ہی تو اصل عبادت ہے اور یہ عبادت نصیبوں والوں کو ملتی ہے.
یہی تو عبادت ہے
کسی روتے ہوے کو ہنسا دینا
زخموں پہ مرہم لگا دینا
کسی کے درد کو دوا دینا
یہی عبادت ہے
یہی نیکی ہے
غور فرمائیے گا موجودہ دور میں ہم لوگ اپنے وقت کو کیسے گزارتے ہیں اپنا رانجھا کیسے راضی کرتے ہیں تو یہ سروے کبھی بھی آپ کے سکون یا خوشی کا باعث نہیں بنے گا کیونکہ اس میں زیادہ وقت اپنی ذات کی پوجا پاٹ کے لیے وقف ہوگا اور دوسروں کی ٹانگیں کھینچنے، ان کی برائیاں کرنے انھیں ذلیل کرنے انھیں پس پشت ڈالنے میں گزر جاتا ہے. ہم دوسروں کو نیچا دکھا کر، دوسروں کا مذاق اڑا کر، دلی اور روحانی سکون محسوس کرتے ہیں اور اپنے آپ کو کچھ ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہیں. ہماری بری فطرت ہمیں خواہ مخواہ ہی برای پہ مجبور کرتی ہے،
اور ہم اپنی کرنی دوسروں کے سر پہ ڈال کے اپنے من کو راضی رکھنے کے کھیل میں مگن رہتے ہیں. ہمیں اصل میں عادت ہی ہو چکی ہے کہ دوسروں پہ نکتہ چینی کرنا، دوسروں کے اچھے کام میں بھی کیڑے نکالنا. رخسار اپنے گھر کی سب سے بڑی اولاد تھی بہنوں سے گھر بھرا ہوا تھا. کمانے والی صرف رخسار ہی رخسانہ تو ساری بہنوں کی ذمہ داریاں پوری کرتے کرتے رخسار کے بالوں میں چاندنی ُ آ گءی اور جب رخسار رخصت ہو کے پیا کے گھر گءی تو وہاں سسرال میں بھی سو مسئلے اس بیچاری کا خون خشک کرنے کے لیے منہ کھولے بیٹھے تھے سب سے پہلے تو ساس کو اس کے جہیز پہ شدید غصہ تھا کہ اس کی بہو ساری عمر کام کر کے بھی ایسا گھٹیا جہیز لای کہ وہ اسے اپنے رشتہ داروں میں اس جہیز کی نمایش بھی نہیں کر سکتی تھیں مسئلہ پھر وہی جھوٹی شان و شوکت اور دوسرے کو نیچا دکھانے اور جگ ہنسائی کا ہی ہوا ناں. لوگ کبھی بھی ہماری خدمات کا صلہ نہیں دیتے دنیا میں بڑے بڑے عظیم لوگوں نے بڑے بڑے کام کیے دنیا کو جہالت کے اندھیروں سے نکال کے ترقی کی شاہراوں پہ رواں دواں کیا مگر دنیا کو یہ کمال بھی حاصل ہے کہ اگر کسی بھی قابل ترین انسان سے کوی ذرا سی بھی غلطی ہو جاے اور وہ غلطی دنیا کی نظروں میں بھی آ جاے توپھر خیر نہیں تماشائی جی بھر کے تماشا بھی دیکھیں گے جگتیں بھی لگایں گے، سو درے بھی لگایں گے اور خود اپنے سو سو عیوب کے ساتھ حاجی نمازی بنے پھرتے رہیں گے میری نظم سزا اسی ضمن میں لکھی گءی ہے.
سزا
کیا خوب کہا تھا
عیسٰی نے
زانی کو سزا تو لازم ہے
پر
پہلا سنگ وہ برسائے
جو پاک ہو مریم کے جیسا
اور یقین رکھیے وہ مالک ہی ہے جس نے ہم سب کے عیبوں پہ پردے ڈال رکھے ہیں اور پردہ رکھنا بھی ایک بہت بڑی نیکی ہے.
پردہ داری
پردہ داری کی رسم
عام جو ہو
عیب چھپ جایں
ساری دنیا کے
اس دعا کے ساتھ اجازت کہ اللہ پاک ہم سب گناہ گاروں کے عیبوں کی پردہ داری کرے آمین ثم آمین
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
naureendrpunnam@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International