Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ڈونلڈ ٹرمپ،نریندرامودی ملاقات اورمعاہدے

Articles , Snippets , / Saturday, February 15th, 2025

حال ہی میں انڈیا کے وزیراعظم نریندرا مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔یہ ملاقات شاید کسی کےلیے کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتی ہو کیونکہ مختلف ممالک کے سربراہان مختلف ممالک کے دورے کرتے رہتے ہیں اور ان دوروں کو معمول کے دورے سمجھاجاتاہے۔کسی بھی ملک کا سربراہ اگر کسی ملک کا دورہ کرےتو اس کا مقصد مفادات کا حصول ہوتا ہے۔انڈین وزیراعظم نریندرامودی کے دورےپرکچھ حلقوں کی طرف سے خصوصی نگاہ رکھی گئی۔امریکی صدرٹرمپ صدارت کامنصب سنبھالنے کے بعد کئی قسم کے فیصلے کر چکے ہیں اور ان پر عمل درامد بھی شروع ہو چکا ہے۔امریکی صدر مشرق وسطی میں بھی مداخلت کر چکے ہیں اور براعظم ایشیا میں بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔غزہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ہو چکا ہےاور اس پر عمل درآمد بھی شروع ہےلیکن ٹرمپ نے فلسطینیوں کو غزہ کی بجائے کسی اور ملک میں پناہ گزین ہونے کا حکم دیا ہے اور یہ تجویز فلسطین و سمیت کئی ممالک رد کر رہے ہیں۔ٹرمپ یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ بھی کروا رہے ہیں،حالانکہ روس کے خلاف یوکرین کی مدد بھی کی جا رہی ہے۔ٹرمپ نےپڑوسیوں سمیت چین کے ساتھ بھی ٹیرف کے معاملے میں تنازعہ چھیڑ دیا ہے۔چین اور امریکہ کے درمیان سرد جنگ کا ماحول بنا ہوا ہے۔چین بھی رد عمل کے طور پر جوابی وار کر رہا ہے۔امریکہ کی پالیسی یہی رہی ہے کہ چین کو دباؤ میں رکھا جائے۔چین اور انڈیا کے سرحدی تنازعات برسوں سے جاری ہیں اور تاحال ان کا حل ہونے کا کوئی امکان نہیں۔انڈیا کے پڑوسی پاکستان کے ساتھ بھی بہت سےتنازعات جاری ہیں. چین کے مقابلے میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان زیادہ خطرناک ماحول بنا ہوا ہے۔سب سے بڑا مسئلہ کشمیرہےاورکشمیر کی وجہ سےتعلقات بہت ہی بگڑے ہوئےہیں۔مسئلہ کشمیر کی وجہ سےتجارتی تعلقات اور دیگر نوعیت کے تعلقات بھی ٹھیک ہونے کا نام نہیں لے رہے۔
امریکہ اور انڈیا کے درمیان اربوں ڈالرز کے معاہدے ہوئے ہیں۔ان معاہدوں کے مطابق امریکہ جدید اور بھاری اسلحہ انڈیا کو فروخت کرے گا۔ایف۔ 35 لڑاکا طیاروں سمیت کئی ارب ڈالرز کا فوجی اور جنگی سامان بھی انڈیا کو فروخت کیا جائے گا نیز بھارت کےایٹمی توانائی ایکٹ اور جوہری ری ایکٹروں کے لیےسول لائبلٹی فارنیو کلیئر ڈیمیج ایکٹ(سی۔ایل۔این۔ڈی۔اے)پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔انڈیاکوامریکن تیل اورگیس کی فروخت کے منصوبے کابھی اعلان کیا گیا ہے۔امریکہ تیل پیدا کرنے والےبڑےممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہےاور اپنی ضرورت سے زیادہ تیل، فروخت بھی کر رہا ہے۔اب اس کی پالیسی ہے کہ انڈیا کو امریکن تیل فروخت کیا جائے۔روس سے تیل خریدنے والا سب سے بڑا خریدار انڈیا ہے۔فوری طور پر روس سےخریداری منقطع کرنا ممکن نہیں اور روس کی نسبت امریکن تیل مہنگا بھی ہے۔کچھ عرصے کے بعد امریکن تیل انڈیا اور دوسرے ممالک کی منڈیوں میں جگہ بنانا شروع کر دے گا۔انڈیا اور چند دوسرے ممالک کی جانب سے روسی تیل کی خریداری رکنے سےروسی معیشت مشکلات کا شکار ہو جائے گی۔مودی ٹرمپ ملاقات میں اس بات کا عزم ظاہر کیا گیا ہے کہ انڈیا اور امریکہ کی باہمی تجارت کو 500 ارب ڈالرزتک پہنچایا جائے گا۔مستقبل میں مزید بھاری اسلحہ کےخریدوفروخت ہوگی۔انڈیا کےپڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہونے کی وجہ سے،امریکہ سے خریدا گیا اسلحہ پڑوسیوں کے خلاف استعمال ہو سکتا ہے۔انڈیا کے ساتھ ہونے والے معاہدے تجزیہ کاروں کے نزدیک امریکی جانبداری کا اظہار کر رہے ہیں۔نریندرا مودی نےاس ملاقات کی تعریف کی اور’ایکس’پر بیان جاری کیا کہ “وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات بہت ہی شاندار رہی،ہماری بات چیت سے انڈیا امریکہ دوستی کا نیا دور شروع ہوگا”انڈین وزیراعظم کی جانب سے بہت ہی خوشی کا اظہار کیا گیا ہے۔اس بات کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے کہ ان معاہدوں کافائدہ انڈیا کو زیادہ ہوگا یا امریکہ کو؟کیونکہ امریکہ کو اس تجارت سے بھاری زر مبادلہ حاصل ہوگا۔امریکی صدر نےامریکی اشیاء پر زیادہ ٹیرف کے بارے میں بھی گفتگو کی۔
اس ملاقات اور کیے گئے معاہدوں پرپاکستان کی جانب سےشدید تنقید کی جا رہی ہے،کیونکہ پاکستان کا موقف ہے کہ امریکی اسلحہ خطے میں عدم توازن پیدا کر دے گا۔پاکستان اپنی سلامتی کے لیےتشویش کا شکار ہے کیونکہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کسی بھی وقت جنگ یا کوئی چھوٹی موٹی جھڑپ شروع ہو سکتی ہے۔عام روایتی اسلحہ کی بجائے جدید اسلحہ بہت زیادہ تباہی مچانے کا سبب بنے گا.پاکستان کےامریکہ کے ساتھ تعلقات خوشگوار نہیں کہے جا سکتے لیکن بگڑے ہوئے بھی نہیں ہیں بلکہ ماضی میں پاکستان نےہمیشہ امریکہ کا ساتھ دیا ہے۔اب بھی پاک امریکہ تعلقات اس حد تک نہیں پہنچے کہ امریکہ پاکستان مخالف کیمپ کی طرف جانبداری کرے،لیکن اس اسلحہ کی فروخت پاکستانی سلامتی کے لیےکئی قسم کے اندیشے پیدا کر رہی ہے۔جدیدلڑاکا طیاروں اورکچھ بھاری ہتھیاروں کو خریدنےکے لیے لمبا عرصہ درکار ہوگا۔پاکستان اس وقت کچھ اندرونی مسائل کا بھی شکار ہےاورمسائل دفاع سے غافل تو نہیں کر رہے،کیونکہ پاکستان خود بھی ایٹمی طاقت کا حامل ملک ہے۔روایتی جنگ چھڑنے کی بجائے ایٹمی جنگ کا زیادہ خطرہ ہے۔اسلحہ کی خریداری ضرور کرنی چاہیے لیکن امن پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔امریکی اسلحہ چین کے خلاف بھی استعمال ہو سکتا ہےلیکن چین کا دفاعی نظام بھی بہت ہی مضبوط ہے۔امریکہ چین کے خلاف انڈیا سے مدد بھی حاصل کر سکتا ہےاور یہ مدد جنگ کی صورت میں بھی ہو سکتی ہے۔چین دفاع کےلحاظ سے مضبوط ہونے کی وجہ سے امریکہ کو بھی جواب دے سکتا ہے۔حال ہی میں چینی وزارت تحارت کے ترجمان نے معمول کی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ امریکہ دوسروں کو نقصان پہنچا کر فائدہ حاصل کرنے کی سوچ چھوڑ دے۔اپنی غلطیوں کو درست کرے اور برابری کی بنا پر دنیا سے معاملہ کرے۔امریکہ کے معاہدوں سےجانبداری ظاہر ہو کرامن کے لیے خطرات پیدا کر رہی ہے۔امریکی معاہدوں سے یہ بھی علم ہوتا ہے کہ ٹرمپ نئے میدانوں کا رخ کر رہے ہیں۔یوکرین اور روس کے درمیان یورپ کو نظر انداز کرنا اور روس کی جانب جھکاؤ یورپ اور دیگر ممالک کے لیےتشویش کا باعث بن رہا ہے۔ہو سکتا ہے ٹرمپ کینیڈا یاکسی اور ملک کے خلاف سرگرمی شروع کر دےاور انڈیا اس کا بہت بڑا اتحادی ثابت ہو۔تجارتی لحاظ سےمعاہدے ضرور ہونے چاہیےلیکن کسی بھی ملک کی سلامتی کو مقدم رکھنا چاہیے۔خصوصا پاکستان جیسےملک کی اگر سلامتی داؤ پر لگ رہی ہو توامریکہ خصوصی خیال رکھے۔امریکہ اور انڈیا کے خلاف چین اور پاکستان بہت بڑے اتحادی ثابت ہو سکتے ہیں اور چین پاکستان اتحاد انڈیا کے لیے بھی خطرناک ہو سکتا ہے۔ویسے بھی تینوں پڑوسی جوہری طاقت کے مالک ہیں اور یہ طاقت خطے کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔پاکستان کےاحتجاج اور تشویش کو نظر انداز کرنا امریکہ کے لیے بھی خطرناک ہو سکتا ہے،کیونکہ اس صورت میں امریکہ ایک اہم اور بہترین اتحادی کھو سکتا ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International