rki.news
سمندر کے پانیوں میں کبھی غوطہ زن ہو تو پتا چلتا وہاں کی دنیا ہی الگ ہوتی ہے ۔ زیادہ گہرائی میں اُترو تو سیپ موتی سب کچھ مل جاتا ہے ۔
یہی حال انسانی حیات کا بھی ہے جتنا جتنا گہرائی میں جائیں اور زندگی کے کسی ںشعبے میں باریکی اور محنت سے کام لیں گے جواہر اور کامیابی ہاتھ آئے گی ۔ یہی ہے کامیابی کی کُنجی اور گُر ۔ جب انسان دل لگا کر کسی ایک شعبے کو چُنتا ہے اور اُس میں مہارت حاصل کرنے کے لئے جدو جہد کرتا ہے تو قدرت بھی اُس کا ساتھ دیتی ہے سیپ موتی چننے میں جو کامیابیاں وہ حاصل کرتا ہے وہ ہی دراصل وہ جواہر ہوتے ہیں جو اُسے انعام کی صورت میں ملتے ہیں۔
انسان کو ناکامیوں اور غلطیوں سے نہیں گھبرانا چاہیے بلکہ غلطیاں اس بات کا ثبوت ہوتی ہیں کہ ہم کوشش کررہے ہیں اور ایک نا ایک دن کامیاب ہو جائیں گے۔
سب سے پہلے اپنے مقاصد کا تعین کرنا چاہیے کہ زندگی میں کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں.
پھر اُس کے مطابق منصوبہ بندی اور باگ دوڑ کرنی چاہیے، صرف ایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ بقول بل گیٹس ” صرف ایک شخص تمہیں کامیاب کر سکتا ہے اور وہ ہو تم خود “
لہٰذا اس بات سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنے کی کوشش کر نی چا ہیے اور زیادہ سہارے نہیں تلاش کرنے چاہیے۔ اپنی کامیابی کی سیڑھی خود کھڑی کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ چڑھنے میں دشواری نہ ہو اور اپنے اوپر اعتبار رکھنا چاہیے اور آگے بڑھنے کے لئے ہر ممکن سعی کرنی چاہیے اور صحیح وقت کا انتخاب کرکے اپنا کام شروع کر دینا چاہیے کیونکہ وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا اگر ایک دفعہ صحیح وقت یا موقع ہاتھ سے گنوا دیا تو دوبارہ ملنا مشکل ہوتا ہے۔
اور اگر یقین اور اعتماد کے ساتھ سفر شروع کرو کہ ہر صورت کامیاب ہوگے تو سمجھو آدھے سے زیادہ سفر طے ہو گیا ہے
ہمارا یقین ہی ہمیں کامیابی کی طرف لے جاتا ہے۔
کامیابی کی پہلی سیڑھی یقین اور کوشش ہے
کوشش سے غلطی
غلطی سے سبق
سبق سے تجربہ
اور تجربے سے کامیابی حاصل ہوتی ہے .
بقول ولیم شیکٹر کامیابی کے تین اصول ہیں
دوسروں سے زیادہ علم سیکھنا
دوسروں سے زیادہ محنت کرنا
دوسروں سے کم توقع رکھنا
اگر ان اصولوں پر عمل کیا جائے تو کامیابی کے چانسز یقینا بہت زیادہ ہو جاتے ہیں. بس ارادہ اپنے پر اور اپنے رب پر مصمّم ہونا چاہیے کہ کوئی ہے جو اُس کا اس دنیا میں ہر پل ساتھ دے رہا ہے ۔
اصل میں جو ہم سوچتے ہیں یا جو ہمارے خیالات ہوتے ہیں وہی ہماری تقدیر ہوتے ہیں ۔ ہم اپنی تقدیر خود ہی لکھتے ہیں اور بدلتے ہیں اور اسی بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ محنت سے ہی قسمت اور تقدیر بنتی اور سنورتی ہے۔
در اصل محنت ایک سمندر ہے اور کامیابی کے موتی اس کی تہہ میں بھرے پڑے ہیں ۔ بس پہ غوطہ زن پر منحصر ہے کہ وہ کتنی محنت گہرائی میں اُترنے کے لئے کر سکتا ہے اور اپنے حصے کے سیپ اور موتی کو پا سکتا ہے
ثمرین ندیم ثمر دوحہ قطر
12 ستمبر 2025
Leave a Reply