Today ePaper
Rahbar e Kisan International

کمپوسٹ انجیکٹر مشین: مٹی کی زرخیزی، غذائی تحفظ اور ماحولیاتی پائیداری کے لیے ایک جدید زرعی ٹیکنالوجی

Uncategorized , / Monday, July 21st, 2025

rki.news

اکٹر سرفراز ہاشم

اسسٹنٹ پروفیسر / سربراہ شعبہ، شعبہ زرعی انجینئرنگ
محمد نواز شریف یونیورسٹی آف ایگریکلچر، ملتان

کمپوسٹ انجیکٹر مشین ایک جدید زرعی ٹیکنالوجی ہے جس کا بنیادی مقصد مٹی کی زرخیزی کو بحال کرنا، نامیاتی مادوں کو مؤثر انداز میں زمین میں جذب کروانا، اور ماحولیاتی آلودگی میں کمی لانا ہے۔ یہ مشین زمین میں نامیاتی کھاد جیسے کمپوسٹ، بایوچار یا ہائیڈروچار کو براہِ راست جڑوں کے قریب مخصوص گہرائی میں انجیکٹ کرتی ہے، جس سے کھاد کی جذب کی شرح بہتر ہوتی ہے اور ضیاع نہ ہونے کے برابر رہتا ہے۔ اس عمل سے نہ صرف فصلوں کو بروقت غذائی اجزاء فراہم ہوتے ہیں بلکہ مٹی کی ساخت، نمی کی گرفت اور حیاتیاتی سرگرمیوں میں بھی نمایاں بہتری آتی ہے۔ مشین کا ڈیزائن جدید فارمنگ کے تقاضوں کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے، جس میں ہاپر، میٹرنگ سسٹم، انجیکشن ٹائنز یا ڈسکس، کمپوسٹ ڈلیوری لائنز، ہائیڈرولک نظام اور بعض ماڈلز میں ڈیجیٹل کنٹرول پینل شامل ہوتے ہیں۔ یہ مشین عموماً ٹریکٹر کے ساتھ منسلک کی جاتی ہے اور بعض اوقات بیج بونے والی سیڈ ڈرل کے ساتھ جوڑ کر ایک ہی وقت میں بیج بونے اور کھاد ڈالنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے، جس سے وقت، مزدوری اور اخراجات میں خاطر خواہ کمی آتی ہے۔ پاکستانی مٹی عمومی طور پر الکلائن pH کی حامل ہے، جس کے باعث فاسفورس اور زنک جیسے ضروری غذائی اجزاء کی دستیابی متاثر ہوتی ہے؛ ایسے میں ہائیڈروچار جیسا قدرے تیزابی کمپوسٹ اس عدم توازن کو بہتر بناتا ہے اور زمین کے pH کو فصلوں کے لیے موزوں بناتا ہے۔ FAO کی رپورٹ کے مطابق ایسی مٹی میں غذائی اجزاء کی دستیابی میں 30 فیصد تک اضافہ ممکن ہوتا ہے۔ ماحولیاتی لحاظ سے بھی یہ مشین نہایت مؤثر ہے کیونکہ اس کے ذریعے کھاد زمین کی سطح پر نہیں رہتی، جس سے امونیا، نائٹرس آکسائیڈ اور میتھین جیسی گیسوں کا اخراج کم ہو جاتا ہے، جو کہ ماحولیاتی آلودگی، بدبو، اور مکھیوں کی افزائش جیسے مسائل سے نجات فراہم کرتا ہے۔ تجرباتی اعداد و شمار کے مطابق، کمپوسٹ انجیکٹر مشین کے استعمال سے گندم کی پیداوار میں 60 فیصد تک اضافہ (28 من سے 45-47 من فی ایکڑ) ریکارڈ کیا گیا، جبکہ مٹی کی نمی محفوظ رکھنے کی صلاحیت میں 35 فیصد تک بہتری دیکھی گئی۔ ترقی یافتہ ممالک جیسے نیدرلینڈز، جرمنی، امریکہ اور آسٹریلیا میں اس ٹیکنالوجی کو کامیابی سے اپنایا جا چکا ہے، جہاں اسے نہ صرف پیداوار بڑھانے بلکہ ماحولیاتی قوانین کے تحت استعمال کرنا لازم قرار دیا جا رہا ہے۔ نیدرلینڈز میں liquid hydrochar injection سے زمین کی microbial life میں 60 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ کیلیفورنیا کے وائن یارڈز میں پانی کی کھپت میں 30 فیصد کمی واقع ہوئی۔ پاکستان میں ابھی یہ ٹیکنالوجی ابتدائی مرحلے میں ہے، کچھ پرائیویٹ فارم ہاؤسز اور زرعی ادارے محدود پیمانے پر اس کا استعمال کر رہے ہیں، اور زرعی جامعات جیسے فیصل آباد، مردان اور ٹنڈوجام میں اس پر تحقیق جاری ہے۔ تاہم عام کسانوں تک اس مشین کی رسائی محدود ہے جس کی بنیادی وجوہات مشین کی زیادہ قیمت، آگاہی کا فقدان، ماہر آپریٹرز کی کمی، اور حکومتی سطح پر پالیسی و سبسڈی کی کمی ہیں۔ اگر حکومت، زرعی جامعات، تحقیقی ادارے اور پرائیویٹ سیکٹر باہمی اشتراک کے ساتھ آگے بڑھیں تو مقامی سطح پر سستی مشین سازی، کسانوں کی تربیت، قرضہ اسکیمز، سبسڈی اور تحقیقی مظاہروں کے ذریعے اس ٹیکنالوجی کو ملک بھر میں عام کیا جا سکتا ہے۔ کمپوسٹ انجیکٹر مشین نہ صرف زرعی پیداوار میں اضافہ، پانی کے استعمال میں کفایت، اور مٹی کی صحت کی بحالی کا مؤثر ذریعہ ہے، بلکہ یہ ایک ایسا پائیدار حل ہے جو ماحولیاتی بہتری اور غذائی تحفظ دونوں میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International