Today ePaper
Rahbar e Kisan International

کیاروس اورامریکہ کااتحادہورہاہے؟

Articles , Snippets , / Monday, February 17th, 2025

کیاامریکہ اور روس کی دشمنی دوستی میں تبدیل ہونے والی ہے؟یہ ایک ایسا سوال ہےجو یوکرین سمیت یورپ کو بھی خوفزدہ کر رہا ہے۔لمبے عرصے سے جاری روس یوکرین جنگ کے خاتمے کی بات چل پڑی ہے۔اس جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ میدان میں کود پڑا ہے۔امریکی صدر اور روس کے درمیان ٹیلیفونک رابطے بھی ہو چکے ہیں اور اس عزم کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ یوکرین روس جنگ کا خاتمہ ہونا چاہیے۔اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا امریکہ اکیلا ہی اس جنگ کو اختتام پذیر پہنچائے گا یا یورپ اور یوکرین بھی مل کر اس جنگ کا خاتمہ کریں گے؟یوکرین کے صدر ولادی میرزیلنسکی اعلانیہ اور واضح طور پرکہ چکے ہیں کہ امریکی امداد کے بغیر یوکرین کی شکست یقینی ہے۔یوکرین کے صدر کو اس بات کا خوف ہے کہ واشنگٹن کا جھکاؤ روس کی طرف بڑھ چکا ہے،اس کا مطلب یہ ہوگا کہ یوکرین کو اکیلا چھوڑ دیا گیا ہے۔امریکہ کی طرف یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ روس یوکرین امن مذاکرات سےیورپ کو بھی دور رکھا جائے گا۔اس بات کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں کہ امریکہ روس پرعالمی پابندیاں بھی ہٹانے والا ہے۔صرف امریکہ نے ہی روس پر پابندیاں اٹھا لیں تو روس آسانی سےدوسروں کا مقابلہ کر سکتا ہے۔یورپ اور دیگر اتحادیوں سمیت یوکرین کی طرف سے بھی وضاحت کر دی گئی ہے کہ ان کے بغیر کسی بھی معاہدے کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔یہ بھی سوال اٹھتا ہے کہ کیا یورپ اور یوکرین امریکہ اور روسی اتحاد کا مقابلہ کر سکیں گے؟یورپ اور دیگر اتحادیوں کو بھی اپنی پوزیشن کا اچھی طرح اندازہ ہےکہ وہ کتنے پانی میں ہیں؟یورپ کو امریکہ پہلےہی ناراض کر چکا ہے، کیونکہ یورپ کی مصنوعات پر ٹیرف لگا دیا گیا ہے۔جوابی رد عمل کے طور پریورپ کی طرف سے بھی امریکی مصنوعات پر ٹیکس لگانے کا اعلان کردیا گیا ہے۔امریکہ جس طرح روس کے ساتھ بہتر تعلقات بڑھا رہا ہے اسی طرح انڈیا کے ساتھ بھی کئی قسم کے معاہدے ہو چکے ہیں۔انڈیا کے ساتھ کیے گئے معاہدوں میں بھاری ہتھیاروں کے معاہدے بھی شامل ہیں۔امریکہ اگریورپ کی بجائےانڈیا اور روس کی طرف اپنا رخ پھیرتا ہےتو یورپ زبردست دباؤ کا شکار ہو جائے گا۔
روس اور امریکہ جنگ کی بجائے امن کی بات کرنے والے ہیں۔امن کی بات جہاں یوکرین کو خوفزدہ کر رہی ہے وہاں یورپ اورنیٹو بھی پریشانی کا شکار ہو چکے ہیں۔کچھ دنوں کے بعد امریکہ اور روس کے درمیان سعودی عرب میں مذاکرات ہونے والے ہیں اور یہ مذاکرات روس یوکرین جنگ کے خاتمہ پر ہوں گےاور دیگر مسائل بھی زیر بحث آئیں گے،یہ اطلاعات بتا رہی ہیں کہ روس اور امریکہ کے درمیان جمی ہوئی برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔امریکہ اور روس کے ساتھ سعودی عرب اتحاد بھی دنیا میں نئی تبدیلیاں لانے کا سبب بن سکتا ہے۔اس نِئےاتحاد سے جہاں یورپی منڈی متاثر ہوگی وہاں یورپی دفاع بھی کمزوری کا شکار ہو جائے گا۔زیلنسکی کا کہنا ہے کہ اگر امریکی صدر ٹرمپ نیٹو اتحاد کے لیے امریکی حمایت میں کمی کرتے ہیں تو روس کمزور نیٹو اتحاد پر چڑھ دوڑے گا۔زیلنسکی کے بقول پیوٹن نیٹو کے کمزور ہونے کا انتظار کر رہے ہیں نیز روس علاقائی توسیع کے موڈ میں چلا جائے گا۔اس طرح کئی ممالک کی سلامتی شدید خطرات کا شکار ہو جائے گی۔زیلنسکی یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ پیوٹن قیدیوں کے تبادلے کی بات پر بھی مکر چکے ہیں۔اس بات کا ذکر کیا جا رہا ہے کہ روس یوکرین کو مکمل قبضے میں کر سکتا ہے۔
پرانی دشمنیاں ختم ہو رہی ہیں اور نئے اتحاد تشکیل پا رہے ہیں اور نئی دشمنیاں بھی وجود میں آرہی ہیں۔یہ نئے اتحاد کئی قسم کی تبدیلیاں لائیں گے۔یوکرین کی سلامتی اسی میں ہے کہ امریکہ اس کا اتحادی بنا رہے۔ماسکو اور واشنگٹن اتحاد کا سب سے فوری نقصان یوکرین کو پہنچے گا۔زیلنسکی کی خواہش ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ثالثی کردار ادا نہ کرے بلکہ اتحادی کی صورت میں مذاکرات کی میز پر بیٹھے۔یوکرین اسی بات سےخوف زدہ ہے کہ اس کے بغیرہونے والے مذاکرات اس کی شکست کا اعلان ہوں گے۔یہ بات بھی آسانی سمجھ آ جاتی ہے کہ اگر دو فریقوں میں لڑائی ہو رہی ہو تو دونوں کو مذاکرات کے لیے ایک میز پر بیٹھنا ہوتاہے،ایک فریق کی عدم موجودگی مذاکرات کومشکوک بنا دیتی ہے۔یوکرین سمجھتا ہے کہ اس کے بغیر ہونے والے مذاکرات اس کے خلاف ہی ہوں گے۔کسی فریق کو نظر انداز کرکےمذاکرات کرنا،مزاکرات کو مشکوک ہی کردیتا ہے۔اب دیکھا جا رہا ہے کہ امریکہ روس پر مہربان ہوتا ہے یا یوکرین پر۔ماسکو اور واشنگٹن اگر ایک پیج پرآ جاتے ہیں اوریوکرین کو روس کے مقابلے میں اکیلا ہی چھوڑ دیا جاتاہےتو یوکرین آسانی سے اپنی سلامتی کھو دے گا۔جرمنی بھی اس شک کا اظہار کر رہا ہے کہ یورپی جمہوریت میں مداخلت ہو رہی ہے۔یورپ کے ممالک بھی اتنے کمزور نہیں کہ ان کو آسانی سےنشانہ بنا لیا جائے۔یورپ بھی کسی بھی قوت کا آسانی سے مقابلہ کر سکتا ہے۔یہ جنگ مشرق وسطی اور عرب ممالک کی طرف رخ کر سکتی ہے۔مشرق وسطی پہلے بھی ایک ایسی آگ میں جل رہا ہے جو بجھنے میں نہیں آرہی۔بہرحال امریکہ اتنی آسانی سے بھی نیٹو یا یورپی اتحاد سے نہیں نکل سکتا۔اس کے بھی مسائل ہیں،لیکن روس کے ساتھ اتحاد یوکرین کو شکست سےدو چار کر سکتا ہے۔اس بات کا امکان ہے کہ روس آسانی سےامریکہ پر اعتمادنہ کرے۔اس بات سے انکار نہیں کیا سکتا کہ مستقبل قریب میں نئے اتحاد بنیں گے۔یہ اتحاد مفادات کے تحت بنیں گےاور مفادات کی وجہ سےکئی ممالک میں انتشار بھی پھیلایا جائےگا۔اس بات کا امکان بھی ہے کہ یوکرین کو اپنی پچھلی پوزیشن واپس مل جائے،اس صورت میں یوکرین تھوڑانقصان اٹھائے گا اور بڑے نقصان سے بچ جائے گا۔یہ بھی ہو سکتا ہے کہ واشنگٹن یوکرین کوآسان راستہ مہیا کر دے جس سے یوکرین آسانی سے نکل سکے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International