rki.news
اپریل 15 یومِ ولادت پر خصوصی مضمون
تحریر :اشعر عالم عماد۔
ہما ساریہ اردو ادب کی ایک ممتاز اور منفرد لب و لہجے کی حامل شاعرہ ہیں، جنہوں نے کم وقت میں اپنے مخصوص شعری اسلوب اور فکری گہرائی کی بدولت اہلِ ادب کو متوجہ کیا۔ ہما ساریہ 15 اپریل کو روشنیوں کے شہر کراچی میں پیدا ہوئیں اور کراچی سے ہی اپنی تعلیم مکمل کی شاعری کا آغاز کم عمری ہی میں کردیا تھا کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنی پہلی باقاعدہ غزل میڑک کلاس میں لکھی۔ ہما ساریہ نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد بطور فیشن ڈیزائنر کام شروع کیا اور آج کل کراچی میں ایک بوتیک چلا رہی ہیں۔ ہما ساریہ نے ابتداء اپنی شاعری کو مختلف رسائل و جرائد میں شائع کیا تو جلد ہی آپ کی شاعری کی شہرت ادبی حلقوں میں مقبول ہونے لگی اور پھر آپ باقاعدہ مشاعروں میں ناصرف شرکت کرنے لگیں بلکہ معروف ادبی تنظیموں “شہہ نشین” اور ”سلام گزار” کی انتظامی امور بھی سنبھالنے لگیں آپ بطور منتظم مشاعرہ اور نظامت کار بھی ایک علیحدہ شناخت رکھتی ہیں۔ ہما ساریہ کا شعری اسلوب روایتی ہونے کے ساتھ ساتھ جدید مضامین کا خوبصورت امتزاج ہے ان کی شاعری میں عشقِ حقیقی اور عشقِ مجازی دونوں رنگ نمایاں طور پر جھلکتے ہیں، جو نہ صرف جذبات کی شدت کو اجاگر کرتے ہیں بلکہ روحانی لطافت کا رنگ بھی شامل کرتے ہیں ان کے اشعار میں نسائی احساسات کی باریکی، جذبوں کی صداقت، اور الفاظ کا چناؤ نہایت موزوں اور بامعنی ہوتا ہے۔ وہ زندگی کے تجربات کو نہایت سادہ مگر پر اثر انداز میں بیان کرنے میں کا سلیقہ جانتی ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کا طرزِ اسلوب قاری کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے۔ ہما ساریہ نے روایتی موضوعات کو نیا انداز دے کر اپنی ایک علیحدہ پہچان بنائی ہے، ان کے کلام میں سوز، درد، عشق، صبر، اور خوابوں کی جو بازگشت سنائی دیتی ہے وہ قاری کو ان کی شاعری کے قریب کرتا ہے۔
ہما ساریہ ادبی حلقوں میں ایک باوقار خاتون شاعرہ کے طور پر جانی جاتی ہیں جن کی شاعری نہ صرف جمالیاتی ذوق کو تسکین دیتی ہے بلکہ فکری سطح پر بھی قاری کو جھنجھوڑتی ہے۔ ان کا اسلوب نرم، رواں اور پرتاثیر ہونے کی وجہ سے کلاسیکی روایات اور جدید احساسات کا حسین امتزاج پیش کرتا ہے۔
ہما ساریہ کی شاعری نہ صرف خواتین کے جذبوں کی نمائندہ شاعری ہے بلکہ ایک وسیع انسانی جذبات کے کینوس پر روشنی بھی ڈالتی ہے، یہی وجہ ہے کہ جس نے انہیں اردو شاعری میں ایک خاص مقام عطا کیا ہے۔
Leave a Reply