تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

ہندوستان نام ہے جس کا (تیسرا حصہ)

Pakistan - پاکستان , Snippets , / Monday, August 5th, 2024

سب سے پہلے معذرت ، میں روانی میں محمود غزنوی کو بھی سمندر کے راستے لے آیا ، مگر یہ حقیقت ہے کہ مسلمانوں نے ہندوستان پر قدم سمندر کے راستے قدم رکھا ۔ ۔ ۔
—————————
آریوں نے ایک ہزار قبل مسیح میں خود کو سندھ سے پار پھیلانا شروع کیا اور وہ گنگا کی وادی میں پہنچے اور پھر جمنا اور سرسوتی دریاؤں کے ملاپ سے ہندو تہذیب نے جنم لیا ، اسکا عروج ہمیں مہا بھارت میں نظر آتا ہے ، مہابھارت ایک طویل لڑائی کی داستان ہے ، یہ لڑائی پانڈوں کے درمیان رسہ کشی سے شروع ہوئی اور پانڈؤں کے بھائی دھرشترا (جو اندھا پیدا ہوا تھا ) اس کے بیٹے کوریوں کے درمیان چلی ۔ ۔ ۔ دھرشترا کی بیوی تھی گاندھاروی (ٹیکسلا کی گندھارا تہذیب نے اسی عورت کی کوکھ سے جنم لیا ) جس نے ایک سو کوریوں کو جنم دیا (مہابھارت میں اس کا طویل بیان ہے ) جبکے پانڈوں کے صرف پانچ بیٹے تھے ، جن میں کُنتی سے تین اور مادھری سے دو تھے ، یودھشتیرا سب سے بڑا پانڈو تھا ، جسے دھرمپترا بھی کہا جاتا ہے ، بھیما ایک بہت طاقت ور انسان تھا جب کے ارجن ایک بہت خوبصورت جوان اور ہوشیار انسان تھا ۔ دھرم پترا عوام میں مشہور تھا جسکی وجہ سے کوریوں کا سب سے بڑا بیٹآ دھوریادھنا ، پانڈؤں سے حسد کرنے لگا تھا اور یہ حسد لڑائی کی بنیاد بنا ۔ ۔ ۔ ۔
مہا بھارت کے کچھ کردار بہت دلچسپ ہیں اور انوکھے بھی ، اصل میں یہ کہانی برسوں تک لکھی جاتی رہی ہے اسلئے اسکے منصفین بلکل الگ راستہ اپنا لیتے ہیں جس سے پڑھنے والا بہت دیر تک الجھتا ہے ، خیر ۔ ۔ ۔ مہابھارت کو یہاں ہی چھوڑتا ہوں ۔ ۔ آگے بڑھتے ہیں ، کروکشتر کی لڑائی میں پانڈؤں کو شکست ہوئی اور ہندو تہذیب کا عروج شروع ہوا ۔ ۔ ۔ ۔ یہاں سے ہی ہمیں لفظ ہندو ملتا ہے ، جو دراصل “اِندو“ ہے یعنی دریائے سندھو ۔ ۔ ۔ ۔ اور استھان کا مطلب ہے رہنے کی جگہ ۔ ۔ ۔ ۔ اور یوں بنا “اندو استھان“ یعنی سندھو کے کنارے رہنے والوں کی جگہ ۔ ۔۔ ۔ ۔ اور اب اسے “ہندوستان“ کہا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
٥٤٤ ق م میں مہاتما بدھ نے اس تہذیب کو بدل کہ رکھ دیا اور ایک سچائی کی تلاش میں نکلنے والے سدھارتھ نے ایک نئے مذہب کی بنیاد رکھی جسے آج ہم بدھ مت کے نام سے جانتے ہیں
بدھ کی کہانی کسی حد تک رام سے ملتی ہے وہ بھی ایک شہزادے تھے اور اپنا سب کچھ چھوڑ کر سچائی کی تلاش میں نکلے ، چھے برس کی مسلسل تلاش نے انہیں نروان دیا اور ایک درخت کے تلے (بدھی درخت جسے اب “بدھ گیاں“ کہتے ہیں ) اپنی زندگی کے پنتالیس (٤٥) سال گزارے اور اسی درخت کے تلے دنیا سے گذر گئے ۔ ۔ ۔۔ بدھا بے شک نیپال کی ایک ریاست کے شہزادے تھے اور بدھ مت نے موجودہ نیپال سے جنم لیا مگر بدھ تحریک کو عروج ٹیکسلا میں ہوا ( مہابھارت میں اس کا نام تیکشیلا آیا ہے ) اور وہ تہذیب آج ہم گندھارا کے نام سے جانتے ہیں ۔ ۔ ۔
اور پھر ٣٢٥ ق م میں سکندر اعظم اپنی فتوحات کو بڑھاتا ہوا موجودہ جہلم اور ملتان تک لے آیا اور یہ ہی وجہ ہے کہ گھندھارا کی تہذیب ہمیں قدیم سامی ، رومی اور یونانی تہذیبوں سے میل کھاتی نظر آتی ہے ۔ ۔ ۔
سکندر یونانی فاتح تھا ، جنوب مشرقی یورپ سے ہوتا ہوا ایران کو فتح کرتا ہوا کوہ ہندو کُش کے راستے سے ہندوستان میں داخل ہوا جہاں اسکی بڑی جنگ پنجاب کے راجہ پورس سے ہوئی ۔ ۔ تاریخ دان کہتے ہیں کہ پورس اور سکندر کے درمیان معاہدہ ہو گیا تھا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ سکندر کی افواج مسلسل لڑائی سے تھک چکی تھیں اور پھر جہلم کے بعد سکندر نے اپنے ملک کی راہ لی ۔ ۔ ۔۔
یہاں ایک دور کا خاتمہ ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ ہم دیکھتے ہیں کہ ان ہزار سالوں میں ہندوستان کتنی بنیادی تبدیلیوں سے گذرا ۔ ۔ ہندو مت کا عروج اور پھر اسی سے بدھ مت کا ظہور اور عروج اور مہابھارت کی جنگ اسکندر اعظم کی آمد نے اس خطے کو ایک نیا رنگ دیا جسکا اثر نہ صرف زبان و ثقافت پر پڑا بلکے ایک باقاعدہ حکومت قائم ہونے کی وجہ سے ۔ ۔ ۔ خوشخالی کا ایک نیا دور آیا ۔ ۔ ۔ جسے آج بھی دنیا اشوکِ اعظم کا دور کہتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔
(جاری ہے )


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International