rki.news
میری آنکھوں میں تِری یادوں کے جگنو آج پھر سے چمکے ہیں
اور۔۔۔۔
جاگتی آنکھوں میں کچھ خوابوں نے دوبارا بسیرا کرلیا ہے
خواب تھے جو ریزہ ریزہ
میں نے ساری کرچیاں اُن کی سمیٹیں
اور انہیں پھر سے جگایا
دھندلائی سی ہیں یادیں
پر دریچے ماضی کے پھر سے شعور و فکر میں آنے لگے ہیں
زندگی لینے لگی ہے کچھ نئی سی کروٹیں
لیکن تِری آہٹ مجھے واضح سُنائی دے رہی ہے
لمحہ لمحہ زندگی پہلو بدلتی جارہی ہے
رنگ سارے وہ پرانے بھا رہے ہیں
زیست کے انداز خوابوں کو نئی تعبیر دیتے ہیں
مگر اچّھا وہی پہلو لگا ہے
جو کبھی تیری کمی کو پورا کر دے
جو شگوفے زیست میں ایسے کِھلیں
خوشبو سے جن کی یاد کی گلیاں
ہمیشہ مہکیں ساری
اور لگیں وہ ساری یادیں ہم کو پیاری۔
ثمرین ندیم ثمر
Leave a Reply