تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

یوم یکجہتی کشمیر

Kashmir - آزاد جموں کشمیر , / Friday, February 3rd, 2023

تحریر:۔ محمد جاوید ملک

صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور وزیر اعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس خان کی ہدایات پر ہر سال کی طرح اس سال بھی کشمیری و پاکستانی قوم اور حکومتیں ۵فروری کو یوم ”یکجہتی کشمیر“اس عہد اور عزم کی تجدید کے ساتھ منا رہے ہیں کہ جب تک بھارت کے زیر قبضہ مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر بھارت کے چنگل سے آزاد ہوکر پاکستان کا حصہ نہیں بن جاتی اس وقت تک کشمیریوں کی سیاسی،سفارتی و اخلاقی سطح پر ہر فورم پر حمایت جاری رہے گی۔صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری جن کی سیاست کا محور و مرکز ہی مسئلہ کشمیر اور تحریک آزادی ہے انھوں نے صدر ریاست کا منصب سنبھالنے کے بعد برطانیہ، یورپی یونین،امریکہ،فرانس سمیت دیگر ممالک کے دورے کر کے جہاں مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کیا وہاں انھوں نے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کر کے ریاست کی تمام جماعتوں کی طرف سے مشترکہ جدوجہد کرنے کا فیصلہ کیا اس سلسلہ میں سیاسی قیادت کے ہمراہ لندن، برسلز اور امریکہ میں مظاہرے بھی کیے اور آجکل وہ بیرون ممالک کے طویل دوروں پر ہیں۔سیاسی جماعتوں کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر متفقہ موقف سے بین الاقوامی دنیا بالخصوص اقوام متحدہ میں کشمیر کے اصولی موقف کو تقویت مل رہی ہے۔یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر سیز فائر لائن کے اس طرف اور دنیا بھر میں مقیم پاکستانی اور کشمیری اس دن کو تجدید عہد کے ساتھ مناتے ہیں۔جلسے جلوس،ریلیاں،سیمینارز منعقد کرتے ہیں جن کے ذریعے پاکستانی ملت اقوام عالم کو یہ پیغام دیتی ہے کہ بھارت کے زیر قبضہ مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کی پر امن تحریک آزادی میں کشمیری عوام تنہا نہیں ہیں بلکہ پاکستان کے 22کروڑ عوام ان کی پشت پر ہیں۔اس دن کے منانے کا بنیادی مقصد ایک طرف پاکستانی اور کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا اور دوسری طرف بین الاقوامی دنیا کو باور کرانا ہے کہ ہند و ستان نے گزشتہ75 سالوں سے مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر پر جو جابرانہ اور غاصبانہ تسلط قائم کررکھا ہوا ہے اسے کشمیری کسی صورت قبول نہیں کرتے۔ پاکستان کے سابق وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو نے 28 فروری 1975 کو اندراعبداللہ کٹھ جوڑ پر سیز فائر لائن کے دونوں اطراف کے کشمیریوں کے ساتھ ہڑتال کی اور1990 میں جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد نے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی کال دی جس کے بعد 05 فروری کو ہر سال سرکاری طور پر پاکستان کی طرف سے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا دن منایا جاتاہے05 فروری کوپاکستانی حکومت اور عوام کشمیریوں سے اپنی محبتوں کا والہانہ اظہارکر تے ہیں اس دن آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی اور کشمیر کونسل کا جوائنٹ سیشن ہوتا ہے جس میں وزیر اعظم پاکستان خصوصی شرکت کرتے ہیں جبکہ پاکستان او ر آزادکشمیر کو ملانے والے پلوں اور انٹری پوانٹس کوہالہ، آزاد پتن، ہولاڑ، منگلا،دھان گلی پل اور دیگرمقامات پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی جانے کے علاوہ تقریبات بھی منعقد کی جاتی ہیں جن میں وفاقی، صوبائی وزراء کرام،آزادکشمیر کے وزراء کرام کے علاوہ تمام سیاسی و سماجی جماعتوں کے راہنماؤں،سرکاری ملازمین، منتخب نمائندگان، کالجوں اور سکولوں کے طلباء،وکلاء،پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا کے نمائندگان، انجمن تاجراں، ٹرانسپورٹرز،چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز سمیت زندگی کے ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افرادہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر انسانی زنجیر بناتے ہیں۔ ضلع میرپو رمیں منگلا اور دھان گلی پلوں پر دونوں اطراف کے عوام  انسانی زنجیربنا کر والہانہ محبتوں کا اظہار کرتے ہیں اور کشمیری اور پاکستانی عوام اس عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ کشمیری اورپاکستانی ازل سے جن مضبوط اورلازوال خونی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں انہیں دنیا کی کوئی طاقت جدا نہیں کرسکتی۔کشمیری پاکستان کو نہ صرف اپنابڑا بھائی اور وکیل سمجھتے ہیں بلکہ پاکستان کو اپنی امیدوں کا محورومرکزکے ساتھ ساتھ پوری امت مسلمہ کا نجات دھندہ بھی سمجھتے ہیں۔ کشمیر ہمیشہ سے پاکستان کے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ رہا ہے۔قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ہردور میں پاکستان میں برسراقتدار آنے والی حکومتوں نے ہمیشہ کشمیریوں کی ہر سطح پرسیاسی وسفارتی حمایت جاری رکھی اور آج تک مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی تمام حکومتوں نے مضبوط اور دو ٹوک موقف اختیار کیے رکھا۔مسئلہ کشمیر زمین کے ٹکڑے کا تنازعہ نہیں بلکہ ڈیڑھ کروڑانسانوں کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے۔جب تک کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق خودارادیت نہیں مل جاتا کشمیری اپنی آزادی کی پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔ 03 جون 1947کو قانون آزادی ہند کے مطابق برصغیر کی ریاستوں کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ تقسیم برصغیر کے بعد پاکستان اور بھارت دونوں میں سے جس کے ساتھ چاہیں شامل ہوسکتی ہیں قانون آزادی ہند کے بعد 19 جولائی 1947کو ریاست جموں وکشمیر کے عوام نے مسلم کانفرنس کے اجلاس میں قراداد الحاق پاکستان منظور کر کے کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ پاکستان کے حق میں دے دیا برصغیر کی تقسیم کے وقت گلاب سنگھ کا نسلی وارث ہری سنگھ نے انگریزوں سے سازباز کر کے اور ریاست جموں وکشمیرکی جغرافیائی وابستگی اور ریاست کے 90%  مسلمانوں کی مذہبی خواہشات کو پس پشت ڈال کر ریاست کو پاکستان کے ساتھ شامل نہ ہونے دیا۔ 1947 سے اب تک مقبوضہ ریاست کی آزادی کے لیے کشمیری بر سرپیکار ہیں جموں وکشمیرکی آبادی مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے بعد الحاق پاکستان کی داعی ہے ریاست کے لوگ چاہتے ہیں کہ وہ جلد از جلد بھارت کی غلامی سے نجات حاصل کر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کریں۔پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف،چیف آف آرمی سٹاف،مسلح افواج پاکستان نے بھی مسئلہ کشمیر پردو ٹوک، اصولی، جرات مندانہ اور مضبوط موقف اختیار کیا ہے جس سے دونوں جانب کے کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں اہل کشمیر حکومت پاکستان اور چیف آف آرمی سٹاف کے شکرگزار ہیں اور اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ حکومت پاکستان تقسیم برصغیر کے نامکمل ایجنڈے کی تکمیل تک کشمیریوں کے اصولی اور اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کے لئے بھرپورحمایت جاری رکھے گی۔ کشمیری پاکستان کو مضبوط ومستحکم دیکھنا چاہتے ہیں چونکہ مضبوط اور مستحکم پاکستان ہی تحریک آزادی کشمیر کا ضامن ہے۔بھارت جو خود مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں لیکر گیا تھاوہ گزشتہ75 سالوں سے اقوام متحدہ کی قراردادوں سے انحراف کر کے نہتے کشمیریوں پر انسانیت سوز مظالم ڈھا رہاہے۔عالمی طاقتوں نے اگر مسئلہ کشمیر کے زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے اس کا کوئی باوقار اور پرامن حل نہ نکالا تو جنوب ایشاء کاامن جہاں تباہ وبرباد ہوجائے گا وہاں پوری دنیاکے امن پر بھی منفی اثرات مرتب ہونگے۔عالمی امن کے علمبرداروں کو مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کروانے کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے تب ہی جاکرجنوب ایشاء میں قیام امن کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے گا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International