تحریر: اشعر عالم عماد۔ کراچی
میاں بیوی چین و سکون سے رہ رہے تھے!!
(حیرت کی علامت)
کہ کسی بات پر اختلاف رائے پیدا ہوا اور جھگڑا ہوگیا… کچھ دن ماحول اور مزاج میں گرمی رہی بیگم کا درجہ حرارت نقطہ کھولاؤ سے تجاوز کرتا جارہا تھا کہ اچانک شوہر نے جھگڑا ختم کرنے کے لیئے بیوی سے معذرت کرلی اور بیوی نے بھی باقی ماندہ جلی کٹی باتیں کہہ کر معملہ رفع دفع کردیا اور شوہر سے صلح کرلی….
کچھ ہی دن بعد پھر کسی بات پر یہی درج بالا معملہ ہوا… اور ایک بار پھر شوہر نے سفید پرچم بلند کردیا…
اور حالات معمول پر آنے لگے ….
دوستو آپ کیا سمجھے؟
اس کہانی میں کوئی ٹویسٹ یا کلائمٹس آنے والا ہے….؟
تو مہربانی کرکے زرا ایک نؑر اپنی شادی شدہ زندگی پر دوڑائیے… کیا وہاں کوئی ٹوسٹ نظر آیا..؟
نہیں نا… تو حضرت یہ آپ ہی کی کہانی ہے…
آپ اس کہانی کو ان جملوں کے ساتھ یوں آگے بڑھا سکتے ہیں…چناچہ شوہر نے معذرت کرلی…چہ جہ یہ کہ شوہر نے معذرت کرلی… بلآخر شوہر نے معذرت کرلی…لیکن… مگر … نا چاہتے ہوئے….. مجبوراً ….تھک ہار کے … معذرت کرلی.. وغیرہ وغیرہ… راقم کو ایک سو دس فیصد یقین ہے کہ اس کہانی میں کسی بھی جگہ عمر کے کسی بھی حصّے میں آپ شوہر کی جگہ بیگم لکھنے سے قاصر رہیں گے…
جسطرح جنت ماں کے قدموں میں ہے اسی طرح آپ کے گھر کی جنت آپ کے بچوں کی ماں کے قدموں تلے ہے…
تو آپ بھی خاموشی سے اس کے قدموں کے پیچھے چلتے رہئیے….
نوٹ:عمر کے آخری حصّے میں اس بلاعنوان کہانی کا نام جلی حرفوں میں یوں لکھیں…
“ایک تھا ٹائیگر”
Leave a Reply