تحریر و تحقیق: سلیم خان
ہیوسٹن (ٹیکساس) امریکہ
استاد ذاکر حسین 9 مارچ 1951 کو بھارت کے شہر ممبئی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد نے سات برس کی عمر میں ان کی فنی تعلیم شروع کردی تھی۔ انہوں نے 12 سال کی عمر ہی سے کلاسیکی موسیقی کے کئی بڑے گائیکوں کے ساتھ پرفارم کرنا شروع کردیا تھا۔ذاکر حسین کا کریئر تقریباً چھ دہائیوں پر محیط تھا۔ اس میں نہ صرف انہوں نے روایتی طلبہ نوازی میں اپنی مہارت منوائی بلکہ مغربی موسیقاروں اور گیت نگاروں کے ساتھ کام کرکے اسے جدید موسیقی سے بھی ہم آہنگ کیا۔
وہ ہندوستانی کلاسیقی موسیقی کے پروڈیوسر، فلم اداکار اور موسیقی میں طبلہ نواز تھے۔ حکومت بھارت کی طرف سے انہیں 1988ء میں پدماشری ایوارڈ اور 2002ء میں پدما بھوشن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 1990ء میں انہیں سنگیت ناٹک اکیڈمی کی طرف سے سنگیت ناٹک اکیڈمی ایوارڈ بھی ملا جو رقص، ڈراما اور موسیقی کی بھارتی قومی اکیڈیمی ہے۔ ذاکر حسین کو 2024 میں تیسری بار موسیقی کا معتبر عالمی ایوارڈ گریمی دیا گیا۔ وہ تین بار یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے واحد بھارتی موسیقار ہیں۔ 2023 میں انہیں بھارت کا دوسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ پدما وِبھوشن بھی دیا گیا۔ اس کے علاوہ بھارت میں فنکاروں کے لیے اعلیٰ ترین اعزاز سنگیت ناٹک اکیڈمی ایوارڈ بھی دیا گیا۔
ذاکر حسین کے والد استاد اللہ رکھا خان بھی برصغیر میں طبلہ نوازی کے بڑے استادوں میں شمار ہوتے تھے اور ان کا تعلق طبلہ نوازی کے پنجاب گھرانے سے تھا۔ موسیقی میں خاص انداز، اسلوب اور تکینک سے اپنی پہنچان بنانے والے اساتذہ اور ان سے سیکھنے والے شاگردوں کو گھرانہ کہا جاتا ہے۔ ذاکر حسین نے کتھک ڈانسر اور ٹیچر انٹونیا منیکولا سے شادی کی۔ ان کی دو بیٹیاں انیسہ قریشی اور ازابیلا قریشی ہیں۔
73 سالہ استاد ذاکر حسین گذشتہ دو ہفتوں سے دل اور پھیپھڑوں کے عارضوں کے باعث سان فرانسسکو، کیلیفورنیا امریکہ کے ایک ہسپتال میں آئی سی یو میں زیر علاج تھے۔ تاہم 15 دسمبر 2024 کی شب وہ خالقِ حقیقی سے جاملے۔ ان کی عمر 73 برس تھی۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق ذاکر حسین کی موت آئیڈیوپیتھک پلمونری فائبروسس کی وجہ سے ہوئی۔
انا للّٰہ وانا الیہ راجعون