سال1959سے قطر کے دھنک رنگ پیکرِ اردو ادب میں گیسوئے شعر و سخن کو تابدار کرتی ہوئی ایک انتہائی احساس بخش، تخیل بیز اور شعور پرور تنظیم بزم اردو قطر کے خوش رنگ سائے تلے ایک شاندار مشاعرہ بروز جمعہ ۲۹ نومبر ۲۰۲۴ کو مازا، دوحہ کےپروقار ہال میں اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ منعقد ہوا۔جس کے مسندِ صدارت پر بین الاقوامی شہرت یافتہ ہمہ وقت شاعر و ادیب افتخار راغب جلوہ افروز ہوئے نیز پاکستان کے مشہور و معروف قلمکار سید محمد یعقوب مہمانِ خصوصی جبکہ اردو و عربی زبان پر یکساں عبور رکھنے والے قادر الکلام شاعر و ادیب ڈاکٹر وصی الحق وصی اور دبستان نیپال کے نامور شاعر جمشید انصاری نے مہمانان اعزازی کی نشستوں کو رونق بخشی۔ بزم کے صدر اور سخن شناس محمد رفیق شاد آکولوی نے اپنی صاف ستھری زبان اور سلیس و شائسہ لب و لہجے میں نظامت سے مشاعرے کے آہنگ کو بلندی عطا فرمائی۔ ناظمِ مشاعرہ کی خوش الحان تلاوت سے محفل کے بابرکت آغاز کے بعد بزم کے قابل جوائنٹ سیکریٹری اور خوش فکر شاعر فیاض بخاری کمال نے بزم اردو قطر کی اردو ادب کی زریں خدمات پہ لب کشائی کرتے ہوئے شعرا و سامعین کا بڑے ہی پرتپاک اور گرم جوشی سے استقبال کیا۔ قطر کے معروف سماجی کارکن عدیل اکبر نے مہمان خصوصی کا مختصر مگر جامع تعارف کراتے ہوئے آنجناب کی اردو پبلشنگ میں دہائیوں کی ادبی کارگزاری اور شراکت پر روشنی ڈالی۔ مشاعرے کا پہلا حصہ رہبر کسان انٹرنیشنل کے چیف اڈیٹر جناب ہارون رشید قریشی کے ذریعہ بزم کے بزرگ سرپرست و کرم فرما سید عبدالحئی کی عہد آفریں شخصیت کے حوالے سے ایک بصیرت انگیز بیان کے ساتھ آغاز ہوا۔ فاضل مقالہ نویش نے 65 سال قبل موصوف کی قطر ہجرت اور خلیج میں اردو ادب و ثقافت کے فروغ میں اہم کارکردگی پر مفصل گفتگو کی. سامعین نے اس مشترکہ تاریخی نقطہ نظر پر مشتمل سوانح عمری کو بہ صمیم قلب سنا اور اس عرق ریزی کو بڑے ہی گرم جوشی سے سراہا۔
اس کے بعد ناظم مشاعرہ نے اردو زبان و ادب کی تشخیص پر ایک جامع علمی و ادبی مقالہ پیش کیا جس میں انھوں قابلِ ذکر اردو شعرا و ادبا کی حیات و خدمات کا سرسری جائزہ لیا، جس سے سامعین کو گزرگاہِ اردو ادب کے نشیب و فراز سے آشنائی ہوئی۔ نثری سیشن کا اختتام نامور اور مترنم شاعر جناب وزیر احمد وزیر کی شخصیت پر محیط بزم کے چیئرمین ،صاحب اسلوب نثرنگار بالخصوص ماہر خاکہ نویس ڈاکٹر فیصل حنیف کے پیش کردہ زبان و بیان سے بھرپور مزاحیہ خاکے کے ساتھ ہوا، جس سے مشاعرہ گاہ حاضرین کے قہقہوں اور تالیوں سے گونج اٹھا۔ دوسرے سیشن میں مہمانِ خصوصی کی تازہ ترین کتاب کی رونمائی کی گئی، جو ریاستہائے متحدہ امریکہ کے بارے میں ایک سفرنامہ پر مشتمل ہے۔ پھر باضابطہ مشاعرے کی شمع شعرائے کرام کے لیے فروزاں ہوئی اور اظہر اعظمی، ثوبیہ خان، سہیل احمد وفا نیپالی، اظفر گردیزی، شاہ زیب شہاب، ثمرین ندیم ثمر، پروفیسر ڈاکٹر شمع پروین، انور علی رانا، فیاض بخاری کمال، وزیر احمد وزیر ، شیراز احمد بکالی، مظفر نایاب ، منصور اعظمی، محمد رفیق شاد آکولوی، جمشید انصاری، ڈاکٹر وصی الحق وصی اور صاحبِ صدر افتخار راغب نے یکے بعد دیگرے اپنے حظ آسا اور روح پرور کلام سناتے ہوئے اپنی فصاحت و بلاغت سے سامعین کو مسحور کیا اور سامعین نے بھی اپنی جانب سے پرجوش انداز میں ہمت افزا کلمات سے نوازا اور ڈھیروں دادو تحسین لٹائے۔ اس طرح صدر محترم و مہمانان کے تاثراتی کلمات کے ساتھ سیشن کا اختتام ہوا جس میں انہوں نے نثر اور نظم دونوں حصوں کے اعلیٰ معیار ہونے کی خوب پزیرائی کی اور گزشتہ چھے دہائیوں سے قطر میں اردو ادب کی آبیاری کے لیے بزم کی مسلسل کاوشوں کا بھی اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے ادبی ترقی کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر اہم کردار ادا کرنے پر بزم کی تعریف کی۔ اس خوبصورت اور تسکین آمیز محفل کے التوا کا اعلان بزم کے قابل میڈیا سیکرٹری اور خزانچی جناب ارشاد احمد نے گلہائے تشکر پیش کرتے ہوئے کیا، اس طرح اردو کے بیش بہا ادبی ورثے کو اپنے دامن میں سمیٹے اس کامیاب جشن کا اختتام ہوا۔
رپورٹ: شاہزیب شہاب
سکریٹری نشر و اشاعت
بزمِ اردو قطر