ڑا دن منائیں گے جب ہم بڑے ہوں
اکابر کے اطوار پر ہم کھڑے ہوں
عناد اور جلن اور حسد میں لِپٹے
عمل میں بھی ہم سب تو ہیں آج سِمٹے
سراپا تو ہر کوئی انساں لگے ہے
مگر ہم کو اندر سے حیواں لگے ہے
بنایا ہے مذہب کو ہم نے تماشہ
زماں کی ترقّی کو سمجھا اثاثہ
نہ دل صاف ہے نہ روادار ہیں وہ
کہ نفرت کے سارے طرفدار ہیں وہ
حصارِ تعصب میں اپنا وطن ہے
کہ چنگل میں صیّاد کے یہ چمن ہے
بڑا دن ہے ، انسان بھی جب بڑے ہوں
نہ ہنسا کی مورت کے چکنے گھڑے ہوں
رواداریاں ہوں تو ہر دن بڑا ہے
یہاں تو وہ حیوان بن کر کھڑا ہے
حکومت بھی منصف نہیں ہے وطن میں
اخوّت نہیں آج گنگ وجمن میں
محبّت کی قندیل روشن کریں ہم
دلوں کو بھی بس ایک درپن کریں ہم
دعا ہے اخوت کا ہر سو چلن ہو
کہ کل کی طرح آج اپنا وطن ہو
احمد وکیل علیمی
دوردرشن کولکاتا