عامرمُعانؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سال نو مبارک سب کو
لیکن
سال نو میں ، نیا کیا ہوگا؟
ظلم نہ ہو گا؟
جبر نہ ہوگا؟
جینا کیا دشوار نہ ہوگا؟
سب انسان برابر ہوں گے ؟
سب سے کیا انصاف بھی ہوگا؟
رزق ملے گا ، سب کو برابر؟
دکھ سے دل آباد نہ ہوگا؟
سب کی عزت سانجھی ہوگی؟
گود نہ ماں کی اجڑے گی کیا؟
خون خرابہ ، پھر نہ ہوگا؟
آپس میں تکرار نہ ہوگی؟
آپس میں کیا پیار بھی ہوگا؟
سب ملکوں میں ، امن بھی ہو گا ؟
ہتھیاروں کا وار نہ ہوگا؟
دنیا جنت ، بن جائے گی ؟
سال نو میں ، یہ سب ہوگا ؟
سال نو میں ، گر یہ سب ہوگا
ظلم بھی ہوگا
جبر بھی ہوگا
جینا یاں دشوار بھی ہوگا
انسانوں میں رتبے ہوں گے
پیسوں پہ انصاف بکے گا
ننگ و بھوک افلاس بکے گا
دکھوں سے دل برباد رہے گا
عزت کا بیوپار بھی ہوگا
ماں کی گودیں بھی اجڑیں گی
لاشوں کا انبار بھی ہوگا
آپس میں تکرار بھی ہوگی
ملکوں میں پھر جنگ بھی ہوگی
ہتھیاروں سے وار بھی ہوگا
دنیا دوزخ بنی رہے گی
پھر دوزخ کے سال نو پر
کیسے مبارک لکھوں آخر
ہاں
لیکن ایک دعا لکھوں گا
سال نو پر
بس اتنا ہو کرم خدایا
انساں ، انساں ہی بن جائے