May 19, 2025
تازہ ترین / Latest
,Articles,Snippets / Sunday, May 18th, 2025

THE STORY OF THE LOST SHIP.. BOM JESUS ! گم شدہ جہاز ’بوم جیزس‘ کی داستان ۔۔ ریت میں دفن ایک سمندری معمہ


rki.news

حریر: ڈاکٹر منور احمد کنڈے ۔ ٹیلفورڈ۔ انگلینڈ۔

سن 1533ء میں پرتگال کے دارالحکومت لزبن سے ایک بحری جہاز روانہ ہوا جس کا نام تھا بوم جیزس، یعنی “نیک مسیح”۔ یہ جہاز غالباً ہندوستان کے لیے روانہ ہوا تھا، جو اُس زمانے میں مصالحہ جات کی تجارت کا ایک نہایت اہم مرکز بن چکا تھا۔ پندرہویں اور سولہویں صدی کی دہائیوں میں پرتگال ایک عظیم سمندری طاقت کے طور پر اُبھرا تھا، جس نے دُنیا کے کناروں کو جوڑنے کا خواب دیکھا تھا۔ ان کے جہاز نہ صرف تجارتی مقاصد کے لیے نکلتے تھے بلکہ ان میں مذہبی جذبہ، سلطنت کی وسعت اور دولت کی ہوس بھی کارفرما ہوتی تھی۔
بوم جیزس کے سفر کا انجام کیا ہوا، یہ ایک معمّا بن کر رہ گیا۔ افریقہ کے جنوب مغربی ساحل، جسے آج نمیبیا کا “سکیلٹن کوسٹ” (Skeleton Coast) کہا جاتا ہے، دنیا کے خطرناک ترین ساحلوں میں شمار ہوتا ہے۔ یہاں کے طوفان، کہرے، اور چھپے ہوئے چٹانی جزیروں نے سینکڑوں جہازوں کو نگل لیا ہے۔ بوم جیزس بھی انہی کا شکار ہوا اور صدیوں تک اس کا کوئی نام و نشان نہ ملا۔
پانچ صدیوں تک یہ جہاز تاریخ کے اندھیروں میں گم رہا، یہاں تک کہ سن 2008ء میں قدرت نے ایک عجیب طریقے سے اس راز سے پردہ اُٹھایا۔ نمیبیا کے شہر اورانیئمُند (Oranjemund) میں واقع ایک ہیرا نکالنے والی کمپنی Namdeb جب سمندر کے قریب ریت کھود رہی تھی تو مزدوروں کو لکڑی کے تختے، دھات کے کچھ پرزے، اور چمکتے ہوئے سونے کے سکے ملے۔ کمپنی نے فوراً کام روک دیا اور ماہرین آثار قدیمہ کو طلب کیا۔
جب کھدائی کا عمل شروع ہوا تو تاریخ جیسے جاگ اُٹھی۔ زیرِ زمین ایک ایسا جہاز ملا جو کم و بیش صحیح حالت میں موجود تھا۔ ماہرین نے اسے سولہویں صدی کا پرتگیزی جہاز قرار دیا اور جلد ہی اس کی شناخت بوم جیزس کے طور پر ہوئی۔ اس مقام سے جو خزانہ نکلا، وہ کسی خواب سے کم نہ تھا۔ دو ہزار سے زائد سونے کے سکے، جن میں بیشتر پرتگالی اور ہسپانوی سکے تھے، 23 ٹن خالص تانبا، جس پر جرمنی کے عظیم فنانسر خاندان Fugger کی مہر ثبت تھی، ہاتھی دانت، کانسی کے توپ خانے، سمندری آلاتِ جہازرانی، لکڑی کے ڈھانچے، اور عملے کی ہڈیاں، جو صدیاں بیتنے کے باوجود مٹی میں محفوظ تھیں۔
یہ ہاتھی دانت غالباً مغربی افریقہ سے حاصل کیے گئے تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جہاز نے اپنی منزل کی جانب بڑھنے سے پہلے کچھ تجارتی لین دین بھی کیا تھا۔ تانبا، جو اُس زمانے میں افریقی بازاروں میں کرنسی کی حیثیت رکھتا تھا، اس کی کثرت اس سفر کے تجارتی مقصد کی تصدیق کرتی ہے۔ اس خزانے کی کثیرالاقوام نوعیت .. یورپ کے سکے، افریقہ کا ہاتھی دانت، جرمنی کا تانبا، ایشیا کی طرف رخ کیے ہوئے جہاز ! دنیا کے اس ابتدائی دورِ عالمی تجارت کی گواہی دیتا ہے۔
اس مقام پر انسانی باقیات بھی دریافت ہوئیں۔ ایک ڈھانچہ جہاز کے ٹوٹے ہوئے تختوں تلے دبا ہوا پایا گیا، غالباً وہ عملے کا کوئی فرد تھا جو جہاز کے تباہ ہونے پر نیچے دب گیا۔ باقی ہڈیاں ساحل پر ادھر اُدھر بکھری ہوئی ملیں، جو کسی ہولناک حادثے کی خبر دیتی تھیں۔ یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ اچانک طوفان یا چٹان سے ٹکرا جانے کے باعث جہاز تباہ ہو گیا، اور عملے کے افراد کو بچ نکلنے کا موقع ہی نہ ملا۔
بوم جیزس کی دریافت تاریخی لحاظ سے بے حد اہم ہے۔ یہ براعظم افریقہ کے ساحل پر دریافت ہونے والا سب سے قدیم یورپی جہاز ہے، اور اس کا سامان بھی بڑی حد تک محفوظ حالت میں ملا، جو کہ سمندری آثار قدیمہ میں ایک نادر واقعہ ہے۔ یہ ایک ایسا وقت کپسول (time capsule) ہے جس نے پندرہویں صدی کی سمندری دنیا کو ہمارے سامنے لا کھڑا کیا۔
یہ داستان صرف سونے اور چاندی کی نہیں بلکہ اُن خوابوں، خوفوں اور مساعی کی ہے جنہوں نے دنیا کو ایک دوسرے سے جوڑنے کی بنیاد رکھی۔ بوم جیزس اپنے ساتھ نہ صرف دولت اور تجارت کا تصور لے کر نکلا تھا، بلکہ تہذیب، مذہب، طاقت، اور موت کا پیغام بھی۔ اس کا انجام، اگرچہ المناک تھا، مگر اس کی بازیافت نے تاریخ کی گم شدہ آواز کو پھر سے بلند کر دیا۔
آج یہ جہاز نمیبیا کی حکومت کی حفاظت میں ہے۔ اگرچہ اس کا بیشتر خزانہ انتہائی نازک ہے اور اسے منتقل کرنا ممکن نہیں، تاہم ماہرین اب بھی اس کی تفصیلات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ تحقیق کا یہ سلسلہ ہمیں اس دور میں لے جاتا ہے جہاں سمندر صرف پانی نہیں تھا بلکہ خوابوں اور حوادث کا گہرا سمندر تھا۔
یہ کہانی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ تاریخ صرف کتابوں میں نہیں بلکہ زمین اور سمندر کے نیچے بھی چھپی ہو سکتی ہے.. ریت کی تہوں میں خاموشی سے سوئی ہوئی، کسی حادثے یا دریافت کی منتظر۔

حوالہ جات:
1. Werz, B.E.J.S. (2014). The 16th-Century Portuguese Shipwreck at Oranjemund, Namibia: Results of the Rescue Excavation Conducted by the Southern African Institute of Maritime Archaeology (SAIMA) in 2008. Southern African Humanities, 26(1), 159–174.
2. National Geographic News. (2009). 500-Year-Old Shipwreck Yields Gold Coins, Ivory, and Skeletons.
3. Silva, R. (2010). Portuguese Maritime Expansion and the Indian Ocean World. Journal of World History, 21(1), 1–23.
4. Namdeb Diamond Corporation. (2008). Shipwreck Discovery at Mining Site. Official Press Release.

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International