May 19, 2025
تازہ ترین / Latest
,Articles,Snippets / Sunday, May 18th, 2025

دیار حبیبؐ کی مسرور ہوائیں۔۔


rki.news

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
حج مقدس کی سعادت حاصل کرنے کے لیے فرزندان اسلام اور سرور کائنات٬فخرِ موجودات٬امام الانبیاء٬محمد عربی ؐ سےعقیدت و محبت اور آپؐ کی تکریم و عزت٬عفت و عصمت کی پاسداری کا جذبہ سماۓ دنیا بھر کے گوشے گوشے سے کاروان رواں دواں ہیں۔ہر ایک کی زبان پر عجب کلمات اور دل میں جذبات کا ایک طوفان ہے
بقول شاعر:-
مدینے کا سفر ہے اور میں نمدیدہ نمدیدہ
جبیں افسردہ افسردہ قدم لغزیدہ لغزیدہ (اقبال عظیم)
نبی اکرمؐ کا پیکر جمال اور اسوہ حسنہ جس میں انسانیت کے لیے پیار اور محبت کی جھلک آج بھی نمایاں ہے۔کیوں نہ ہو؟آپ کی زندگی تو مسلمانان عالم اور انسانیت کے لیے عملی نمونہ ہے۔آپؐ کی سیرت اور کردار کی بدولت ہی تو کائنات مسکراتی ہے۔آپؐ کا حسین قدوقامت٬طرز حیات٬لائحہ عمل وحی الٰہی کی روشنی میں ایک مثال ہے۔آپؐ کی اطاعت کرنے والے سرزمین عرب حج کی سعادت کے لیے دل میں ایک امنگ اور آس لیے جا رہے ہیں۔آپؐ کے شمائل و خصاٸل سے محبت کرنے والے شمع رسالت کے پروانے خانہ کعبہ کا طواف اور روضہ رسولؐ کی زیارت کے لیے ہر سال جاتے ہیں۔گویا ایک مذہبی فریضہ کی ادائیگی کے لیے سرزمین عرب کی فضاؤں میں مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں ایک رونق ہے۔فضاٶں معطر اور ہوائیں مخمور ہیں۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ عہد حاضر میں ملت اسلامیہ کس حد تک متحد ہے؟حالانکہ حج بیت اللہ میں مسلمانوں کا اجتماع اتحاد و اتفاق کی سب سے بڑی علامت ہے۔یہ فریضہ مسلمان ادا کرتے ہیں تو عجب کیفیت طاری ہوتی ہے۔ادب و احترام کے تقاضے تو یہی ہیں کہ عالمی دنیا میں بسنے والے مسلمان شان نبیؐ کو سامنے رکھتے ہوۓ زندگی بسر کریں اور آپ کے لاۓ ہوۓ دین کے مطابق زندگی بسر کریں۔غیر مسلموں کے ساتھ معاملات اور دین اسلام کی شان کو بھی ملحوظ خاطر رکھیں۔ایسا طرز عمل اختیار کریں کہ دین سلام کی شان و شوکت پر حرف نہ آۓ۔حج کا موسم تو بہت ہی لطیف اور پاکیزہ ہوتا ہے۔طواف کعبہ ٬زیارت روضہ رسولؐ اور مقدس مقامات کی زیارت سے نہ صرف دلچسپ نظاروں سے مسلمان لطف اندوز ہوتے ہیں بلکہ ایمانی جذبہ بھی تازہ ہوتا ہے۔اسلام کی اہمیت اور افادیت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ پورے کے پورے اسلام میں داخل ہوں۔عصر نو کے جغرافیائی حالات اور دنیا کا منظرنامہ کے عین مطابق ہم بحیثیت مسلمان اپنا ایمان مضبوط رکھیں۔ارکان اسلام مکمل محبت اور ذمہ داری سے ادا کرنے کی سعی٬عبادات کا اہتمام اور معاملات میں اسلامی تعلیمات سے رہنمائی حاصل کریں۔حسنِ ادب کا تقاضا تو یہی ہے کہ صدقِ مقال٬حسنِ اعمال٬حسنِ اخلاق کو مدنظر رکھ کر زندگی کا عارضی سفر طے کریں۔آخری نبی حضرت محمدؐ کے امتی ہونے کی حیثیت سے مثالی طرز عمل اختیار کیا جاۓ۔حسن محبت ٬حسن ادب سے تو ہماری زندگی میں نکھار پیدا ہوتا ہے۔اسلامی تہذیب و ثقافت ہماری جان اور پہچان ہے۔یہ بات یاد رہنی چاہیے کہ فساد قلب تو ہلاکت ہے۔ماہرین کے مطابق فساد قلب کا سب سے بڑا سبب خواہشات نفسانی کا طوفان ہے۔عصرنو کے حالات تو اس بات کے غماز ہیں کہ آج ہماری متاع ایمان لٹ چکی ہے۔حق کی غلامی کے فلسفہ کو بھول چکے ہیں۔مادیت کا رجحان غالب ہے۔لیکن وقت کی پکار اور دل کی آواز یہ ہونی چاہیے۔بقول شاعر:-
یا رب! دل مسلم کو وہ زندہ تمنا دے
جو دل کو گرما دے جو روح کو تڑپا دے
بھٹکے ہوۓ آہو کو سوۓ حرم لے چل
اس شہر کے خوگر کو وسعت صحرا دے(اقبالؒ)
عرب کی سرزمین سے تو اسلام کا چشمہ جاری ہوا تھا اور مخمور ہواٸیں اب بھی چلتی ہیں۔استغفار کی صدائیں٬ذکرِ الٰہی کی پور نور آوازیں٬تلاوت قرآن مجید اور حج و عمرہ کی بابرکت ساعتوں سے استفادہ کرنے کا وقت ہے۔یہ بات اچھی طرح جان لینی چاہیے کہ ذکرِ الٰہی غم اور پریشانی کے لمحات میں شکستہ دلوں پر مرہم رکھتا ہے۔زندگی کی دلکشی کا راز تو اطاعت الٰہی اور اطاعت رسولؐ میں ہے۔خشیت الٰہی کت تقاضے تو یہی ہیں کہ ایک اللہ کی رضا اور کامیابی کی تمنا قباۓ دل میں ہونی چاہیے۔

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International