July 04, 2025
تازہ ترین / Latest
,Articles,Snippets / Thursday, July 3rd, 2025

پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں نمایاں اضافہ، مالی سال 2025ء کی مثبت پیش رفت


rki.news

(تحریر احسن انصاری)

پاکستان کی معیشت کے لیے ایک خوش آئند خبر سامنے آئی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ عارضی اعداد و شمار کے مطابق 30 جون 2025ء تک ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 14.51 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گئے ہیں۔ یہ مالی سال 2025ء کے اختتام پر ایک اہم پیش رفت ہے جس سے نہ صرف ملک کی معاشی صورتحال میں بہتری کا اشارہ ملتا ہے بلکہ اس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، مالی سال 2025ء کے دوران پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 5.12 ارب ڈالر کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ گزشتہ برس 30 جون 2024ء کو ذخائر کی سطح 9.39 ارب ڈالر تھی، جو اب بڑھ کر 14.51 ارب ڈالر ہو چکی ہے۔ اس اضافہ کو پاکستان کی مالیاتی پالیسیوں کی بہتری، کرنٹ اکاؤنٹ میں توازن اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے حاصل شدہ فنڈنگ سے جوڑا جا رہا ہے۔

زرمبادلہ کے ذخائر میں اس نمایاں اضافے کی ایک بڑی وجہ ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں بہتری ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کم رہا ہے، جس کی بنیادی وجہ درآمدات میں کمی، برآمدات میں جزوی اضافہ اور ترسیلات زر کا مستحکم ہونا ہے۔ اس کے علاوہ، حکومت کی جانب سے کیے گئے کفایت شعاری اقدامات، غیر ضروری درآمدات پر پابندی اور ایکسپورٹ فرینڈلی پالیسیوں نے بھی اس بہتری میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

زرمبادلہ ذخائر میں اضافے کی ایک اور وجہ عالمی مالیاتی اداروں، دوست ممالک، اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کی جانب سے ملنے والی مالی امداد اور قرضوں کی قسطوں کی بروقت ادائیگی ہے۔ آئی ایم ایف (International Monetary Fund)، ورلڈ بینک، اور ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) جیسے اداروں نے پاکستان کی معاشی بہتری کے لیے مختلف مالی پروگراموں کے تحت رقوم فراہم کیں، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا ملا۔

اسی طرح سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین جیسے قریبی دوست ممالک کی جانب سے دی گئی مالی معاونت نے بھی پاکستان کے ذخائر کو بہتر بنانے میں مدد دی۔ اس میں وہ ڈپازٹس بھی شامل ہیں جو اسٹیٹ بینک کے پاس رکھوائے گئے اور جنہوں نے ملکی مالیاتی نظام کو سہارا فراہم کیا۔

زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا ایک مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ اس سے روپے پر دباؤ کم ہوتا ہے۔ ماضی میں جب ذخائر میں کمی واقع ہوتی تھی تو روپے کی قدر میں شدید گراوٹ آتی تھی، جس کا براہ راست اثر مہنگائی اور درآمدی اخراجات پر پڑتا تھا۔ تاہم موجودہ صورتحال میں جب ذخائر مستحکم ہیں، تو روپے کی قدر نسبتاً بہتر ہوئی ہے، جس سے افراط زر پر قابو پانے میں مدد ملی ہے۔

زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے بہتر ماحول کی نشاندہی کرتا ہے۔ بین الاقوامی سرمایہ کار عام طور پر ان ممالک کو ترجیح دیتے ہیں جن کے پاس مستحکم زرمبادلہ کے ذخائر ہوں تاکہ بیرونی ادائیگیوں کی صلاحیت پر کوئی سوال نہ اٹھے۔ موجودہ ذخائر کا حجم سرمایہ کاروں کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ پاکستان اپنی مالیاتی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے بہتر پوزیشن میں ہے۔

اگرچہ یہ ترقی حوصلہ افزا ہے، مگر معاشی ماہرین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ پاکستان کو اپنی معیشت کو مستقل بنیادوں پر مستحکم کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔ صرف غیر ملکی قرضوں اور ڈپازٹس پر انحصار کرنا دیرپا حل نہیں ہے۔ برآمدات میں پائیدار اضافہ، ملکی صنعت کی بحالی، اور توانائی و زرعی اصلاحات وہ شعبے ہیں جہاں فوری توجہ کی ضرورت ہے تاکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا تسلسل قائم رکھا جا سکے۔

مالی سال 2025ء کا اختتام اس خوشخبری کے ساتھ ہوا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 14.51 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے۔ یہ معاشی استحکام اور حکومت کی درست سمت میں پالیسیوں کی واضح علامت ہے۔ اگر یہی روش برقرار رہی تو آنے والے سالوں میں پاکستان اپنی معاشی خودمختاری کی طرف گامزن ہو سکتا ہے۔ تاہم مستقل بہتری کے لیے طویل المدتی اصلاحات، برآمدات میں اضافہ، صنعتی ترقی اور مالیاتی نظم و ضبط ناگزیر ہوں گے۔ پاکستان کی معیشت ایک نازک مرحلے سے گزر کر بتدریج بہتری کی طرف بڑھ رہی ہے، اور یہ زرمبادلہ ذخائر کا اضافہ اسی سفر کا ایک روشن سنگ میل ہے۔

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International