July 04, 2025
تازہ ترین / Latest
,Articles,Snippets / Thursday, July 3rd, 2025

سماج کی روح۔اخوت و محبت۔۔۔


rki.news

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
انسان کس قدر عظمت کا تاج پہنے اشرف المخلوقات ہے۔اس کی خوبصورتی کاراز جہاں علم کی روشنی سے ہے وہیں اخوت و محبت کے ساتھ مل جل کر رہنے میں بھی ہے۔بقول شاعر:-
یہی مقصود فطرت ہے٬یہی رمز مسلمانی
اخوت کی جہانگیری٬محبت کی فراوانی(اقبالؒ)
اس عظیم زاویہ خیال کے آٸینہ میں جھانک کر دیکھیں تو مسلم معاشرہ کی بہت بڑی اہمیت نظر آتی ہے۔یہ حقیقت تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ سماج کی تشکیل و ترقی میں اسلامی نظام کا کردار بہت اہمیت رکھتا ہے۔مسلمان مومن کی شان تو بہت بلند ہے۔اس کی زندگی کا نصب العین خدمت انسانیت ہے۔وسیع مطالعہ سے قوت فکروعمل میں بے بہا اضافہ ہوتا ہے۔ضرورت فقط اس بات کی ہے کہ قرآن مجید اور عصر حاضر کے مساٸل کا حل کے مفہوم کو سمجھا جاۓ۔زندگی رب کریم کی طرف سے ایک عطا ہے اس لیے ایسا انداز اختیار کیا جاۓ جس سے رونق میں اضافہ ہو اور اخلاقیات کا داٸرہ بھی وسعت اختیار کر پاۓ۔سماج کی رونقیں بحال تبھی ہوتی ہیں جب افراد کے دلوں میں قربت اور اخلاص پایا جاۓ۔ماہرین کے نزدیک ہر فرد کا سماج میں کردار بہت اہم ہے۔افراد مسائل کی دلدل سے اسی صورت نکل پاتے ہیں جب سوچ میں تبدیلی اور خیالات میں پختگی ہو۔نظریات میں بلندی نمایاں ہو۔تشکیل کردار میں اسلامی کتب اور ادب کا اہم مقام ہے۔نیا جذبہ اور مثبت خیالات پیدا کرنے کے لیے عزم و ہمت سے کام لینے کی ضرورت ہے۔دنیا کی خوبصورتی کا راز اچھے برتاٶ کے فلسفہ میں پوشیدہ ہے۔اچھے کام کرنے سے معاشرتی روح کو فروغ پانے کا موقع ملتا اور روایات زندگی بہتر ہونے کی امید پیدا ہوتی ہے۔امن عالم سے دل کے دریچوں میں خوشی اور مسرت کے پھول کھلتے ہیں۔یہ بات مسلمہ ہے کہ اخلاق حسنہ کی کرنوں سے دل بقعہ نور بنتے ہیں۔رویوں میں شائستگی اور تازگی پیدا ہوتی ہے۔قومی افق پر رونما ہونے والے اثرات اور نتائج کے مطابق لائحہ عمل ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔دلوں میں دوریوں کے کئی اسباب ہیں۔خود غرضی اور انا پرستی سے وقار انسان متاثر ہوتا ہے۔امت مسلمہ میں اتفاق اور اتحاد سے ایک نٸے عہد کا آغاز ہوتا اور الفت کے سمن زار تازہ ہونے کی امید پیدا ہوتی ہے۔ہر مکتبہ فکر کے افراد کا کردار سماج کی تعمیروترقی میں بنیادی محور و مرکز ہے۔مغربی تہذیب و تمدن کی یلغار سے ملت اسلامیہ کو محفوظ رکھنے کے لیے اسلامی تہذیب و تمدن کا مطالعہ اور اثرات سمجھنے کی ضرورت تو بہت زیادہ ہے۔جس قدر افراد کے دلوں میں قربت اور ہمدردی پیدا ہو گی الفت و محبت کے سمن زار آباد ہوں گے۔کلام نبویؐ کی کرنیں تاریک دلوں میں اجالا پیدا کرتی ہیں۔حقیقی محبت کی شمع قلب میں روشن ہوتی ہے اور اخلاص کے چشمے پھوٹتے ہیں۔روشن چراغ آرزو سے زندگی انقلاب آفریں عہد میں داخل ہوتی ہے۔کامیابی کی بشارتیں بھی ان لوگوں کو ملتی ہیں جو راہ زندگی پر ثابت قدمی سے سفر جاری رکھتے ہیں۔احساس کے پیمانوں میں وسعت پیدا ہونے سے رونق چمن میں اضافہ ہوتا ہے۔یہ راز اچھی طرح سمجھنے کی ضرورت بھی ہے کہ والدین شجر سایہ دار کی حیثیت رکھتے ہیں۔ان کا ادب و احترام بھی ملحوظ خاطر رہنا ضروری ہے۔دلوں میں ولولہ تازہ پیدا کرنے کے لیے نگاہ عشق و مستی کے فلسفہ سے آگہی بھی ضروری ہے۔متاع بے بہا ہے درد سوز کی اصلیت اور مفہوم سمجھنے کی ضرورت سب سے زیادہ ہے۔با مقصد زندگی کا خواب تو مثبت طرز تعلیم سے پورا ہوتا ہے۔علم با عمل سے زندگی کی رونق اور دلکشی کو چار چاند لگتے ہیں۔بقول شاعر:-
راز حیات پوچھ لے خضر خجستہ گام سے
زندہ ہر اک چیز ہے کوشش ناتمام سے (اقبالؒ)
نرم رویوں کی خوبصورتی ہے عمارت زندگی عمدہ بنتی ہے۔

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International