rki.news
بارش کا فیصلہ کن قطرہ کون بنے گا ؟
کون ہے جو پہاڑوں میں چھید ڈالے گا ؟
کون ہوگا جو بادلوں کو بارش کے لئے آمادہ کرے گا ؟
جوں جوں بوندیں ٹپکیں گی دریاوں، ندیوں، سمندروں میں ہلچل پھیلا دیں گی۔
تمام پانی بارش کو سمیٹنے لگیں گے اور ماحول جل تھل ہو جائیگا۔
ایک صاف ستھرے ماحول کا سا حسن بکھر جائیگا۔
انسانی عزم بھی بارش کے قطروں کی مانند کہیں دور خیالوں کے بادلوں میں جنم لیتا ہے۔
پھر اپنی طاقت تحریر کی صورت صفحہ قرطاس پر بکھیرنے لگ جاتا ہے۔
خیال مینہ کی صورت برسنے لگ جاتے ہیں۔
نئے رنگ بنتے اور بکھرتے ہیں۔خیالات کی آمد ہی وہ بارش کے قطرے ہوتے ہیں جو انسانی ذہن میں جنم لیتے ہیں اور ان کی طاقت ہی انسان کو ارادے اور عمل کے لئے تیار کرتی ہے۔ یہی قوّت دنیا کو نئی نئی راہوں اور جہتوں سے روشناس کراتی ہے اور دنیا ہر روز نئی نئی ایجادات اور تصوّرات سے اپنا دامن بھرتی جاتی ہے۔
چنانچہ ہر روز خیالات کی برسات ضروری ہوتی ہے جو تسخیر دنیا کے لئے آمادہ کرتی ہے۔
اور یہی بارش کے قطرے خیالوں کی صورت نوعِ انسانی کو اور آگے کی جانب لے جاتے ہیں جہاں وہ نئی دنیائیں تسخیر کرتا ہے اور اپنی فہم اور فکر کے مطابق اپنے تخیّل کو حقیقت کا روپ دینے کی کوشش کرتا ہے۔۔
عالمِ تخیّل انسان کی تخلیقی سوچ اور صلاحیتوں کا آئینہ ہوتی ہے جہاں سے مختلف سمتوں کی جانب دروازے کھلتے ہیں۔۔۔اور یوں ہر انسان اپنی خواہشات کو حقیقت کا روپ دینے کی کوشش کرتا ہے۔
اس لئے بارش کے قطروں کو خیالوں کی صورت ہمیشہ اپنے ذہن کے دریچوں میں گرنے دینا چاہیے۔۔کیا معلوم کبھی کوئی قطرہ گہرے سمندر میں لے جائے جہاں سے موتی اور گوہر چنے جاسکیں اور انہیں انسانی فلاح کے لئے کام میں لایا جاسکے۔
تو پھر بارش کا پہلا قطرہ بننے کے ہمیشہ سعی کرنی چاہیے اور خیالوں کی پھوار سے لطف اندوز ہوتے رہنا چاہیے اور تخلیقی عمل جاری رہنا چاہیے۔۔
؎ جو ذہن و دل میں ہو بارش خیال کی صورت
خیال وہ بنے گا اک کمال کی صورت
ثمرین ندیم ثمر
دوحہ قطر