rki.news
گلہائے رنگا رنگ چمن کے سبب سے ہیں
جو کچھ بھی آج ہم ہیں، وطن کے سبب سے ہیں
شبنم کی بوند بوند ہے کھلتے گلوں کے ساتھ
ہر سمت جھومتی ہے صبا مستیوں کے ساتھ
ہم جی رہے ہیں دیس میں آزادیوں کے ساتھ
جانباز ہیں وطن کے سدا سرحدوں کے ساتھ
چمکا ہے آسمان شہیدوں کے خوں کے ساتھ
سب رنگ و نور رنگیں کفن کے سبب سے ہیں
جو کچھ بھی آج ہم ہیں، وطن کے سبب سے ہیں
چوکس ہیں ہر گھڑی مری دھرتی کے پاسباں
دشمن کو مات دی ہے کچھ ایسی کہ الاماں
تاریخ میں رقم کی شجاعت کی داستاں
اس فتح پر ہے قوم کا ہر فرد شادماں
جرأت کا اک نشان ہے سالارِ کارواں
ہیں سائے ںیں ،تو سایا فگن کے سبب سے ہیں
جو کچھ بھی آج ہم ہیں وطن کے سبب سے ہیں
یا رب مرے وطن کی فضاؤں کی خیر ہو
اس سر زمیں کے شہروں کی، گاؤں کی خیر ہو
بہنوں کی ، بیٹیوں کی رداؤں کی خیر ہو
امن و وفا کے نغمہ سراؤں کی خیر ہو
اردو کے گیسوؤں کی، اداؤں کی خیر ہو
محفل کے رنگ شعر و سخن کے سبب سے ہیں
جو کچھ بھی آج ہم ہیں ، وطن کے سبب سے ہیں
آصف شفیع