August 27, 2025
تازہ ترین / Latest
,Articles,Snippets / Monday, August 25th, 2025

قرض کے مرض میں مبتلا قوم اور عصر حاضر کے تقاضے۔۔۔


rki.news

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
ہم زندہ قوم کا نعرہ تو لگاتے ہیں لیکن غیر ملکی قرض کا جاٸزہ لیتے ہیں تو بوجھ قوت برداشت سے زیادہ محسوس ہوتا ہے۔اور محسوس ہونا بھی چاہیے کیونکہ ایک آزاد قوم ہمیشہ تعمیر و ترقی کے پیمانے مقرر کرتی اور جدت پسندی کی راہیں متعین کرتی ہے۔بات تو قرض کے مرض میں مبتلا قوم کے حوالے سے جہاں کہیں ہوتی ہے تو غیر ملکی قرض کا تذکرہ ضرور ہوتا ہے۔اس میں غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم بحیثیت آزاد قوم ترقی اور خوشحالی کے میدان میں کہاں کھڑے ہیں؟وقت کا تقاضا ہے کہ غیر ملکی قرض کے بوجھ سے نجات حاصل کرنے کے لیے منظم جدوجہد کی ضرورت ہے۔اور یہ حقیقت اظہر من الشمس بھی ہے کہ قومی تعمیروترقی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے عملی کام اور جدوجہد کی ضرورت ہے۔ماہرین تو کہتے ہیں اس مملکت میں جو بچہ بھی پیدا ہوتا ہے وہ مقروض ہی پیدا ہوتا ہے۔ایسے میں جو عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے وہ قرض کے مرض سے نجات حاصل کرنے کے لیے عملی کام اور اقدامات کی ضرورت ہے۔رب کریم کا جس قدر بھی شکر ادا کیا جاۓ کم ہے۔اس رب کریم نے آزادی جیسی نعمت عظیم عطا فرماٸی ۔قدرتی وساٸل کی بہتات سے نوازا۔تاہم بنیادی طور پر باہمی اتفاق اور اتحاد کا دامن تھامتے ہوۓ عملی کاموں کی ضرورت ہے۔تعلیم٬صحت اور دیگر شعبہ جات میں اصلاحات اور قرضہ جات کے بوجھ سے خلاصی کے لیے منظم عملی اقدامات کرنے کی ضرورت تو ہر وقت درپیش رہتی ہے۔آزاد اور زندہ دل اقوام تو ٹھوس منصوبہ بندی اور عملی اقدامات کے لیے سرگرم دکھاٸی دیتی ہیں۔عصر حاضر کے تقاضے بھی یہی ہیں وقت کے بدلتے حالات کے مطابق اپنے دفاع کی مضبوطی کی ضرورت اولین ہے۔تاہم غیر ملکی قرضوں پر انحصار کم کرنے اور خود انحصاری کی روایت کو فروغ دینے کی ضرورت زیادہ ہے۔قدرتی آفات ہوں کہ جنگ کے خطرناک حالات٬پاکستان کی سالمیت ہو کہ ترقی کا عمل تعلیم کے ساتھ ساتھ مثبت سوچ اور دانش کی ضرورت بھی ہے۔بحیثیت آزاد قوم ہماری اولین ترجیح غیر ملکی قرضوں کے بوجھ سے نجات حاصل کرنے کی ضرورت بہت زیادہ ہے۔جنگلات کی بے دریغ کٹائی کی حوصلہ شکنی٬معدنیات کے استعمال اور استفادہ ٬تعلیم کی شرح میں اضافہ٬بیماریوں کی روک تھام اور دیگر مسائل کے حل کے لیے مل کر کام کرنےکا عزم ہی خوشحال بنا سکتا ہے۔قومی سرمایہ سے افراد کی سماجی ترقی اور خوشحالی کے حصول کے لیے عملی کاموں کی ہر وقت ضرورت ہے۔زندگی کے ہر شعبہ میں خودانحصاری کی پالیسی اپنانے سے نہ صرف قرض کے مرض میں مبتلا قوم کو نجات دلانے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے بلکہ ہر فرد کی خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو پاتا ہے۔قدرت کی عنایات تو اس قدر زیادہ ہیں کہ ان کا شمار ممکن نہیں۔اس لیے ان عنایات اور انعامات کو استعمال میں لا کر نہ صرف تعمیروترقی کا عمل بہتر ہو سکتا ہے بلکہ اس مرض کا علاج بھی ممکن ہو سکتا ہے جو عرصہ سے وجہ سوال ہے۔مہنگے علاج اور غریب کی زندگی تو ایک المیہ ہے۔ہسپتالوں میں غریب لوگوں پر علاج کے لیے اس قدر بوجھ ڈالا جاتا ہے جس سے زندگی بھی ایک بوجھ محسوس ہونے لگتی ہے۔ایسی صورتحال سے نکلنے کے لیے ایک منظم منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔جب تک قرضہ جات کی باقاعدہ ادائیگی نہیں ہو پاتی تو کسی بھی قسم کی ترقی کا نعرہ پورا نہیں ہو سکتا۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر اس بوجھ سے کب نجات ملے گی؟ کیونکہ آۓ روز قرض کا مرض بڑھتا چلا جا رہا ہے۔بقول شاعر:-
”مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی“
کے مصداق مالی پریشانیاں بڑھتی ہی چلی جا رہی ہیں۔عصر نو کے تقاضے یہی ہیں کہ معیشت کو استحکام دینے کے لیے اقدامات تجویز کیے جائیں۔ملی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سرمایہ کاری کے لیے اچھی فضا پیدا کرنے کی کوششیں جاری رکھی جائیں۔اس وقت گرتی معیشت اور بد حال اقتصادی صورت حال کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ملک میں سادگی کی روایت کو فروغ دینے سے ہی قرضوں کا بوجھ کم کیا جا سکتا ہے۔نیز مہنگے ملبوسات اور شاہانہ اخراجات میں کمی لانے سے بھی بہتری کی امید پیدا کی جا سکتی ہے۔قدرتی وسائل کو کام میں لانے اور استفادہ کرنے سے خوشحالی کے اثرات پیدا کیے جا سکتے ہیں۔مسائل کے حل کے لیے باہمی اتحاد اور اتفاق کی ضرورت بھی ہے۔

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International