rki.news
:رِپورٹ:
انجینئر شیخ حُسن الدین
دوحہ قطر
پر امن اور معتبر ادب کے فروغ کی تحریک عالمی کاروان ادب کے زیرِ اہتمام بروز اتوار 24 اگست 2025 کی شب دعائیہ تعزیتی اجلاس برائے مرحوم سید شاہ نجم الدين راشد قادری (بیدر، ہند) و مرحوم نوید احمد محی الدین عبد الرحمن (حیدرآباد ، ہند) زوم پر آن لائن منعقد ہوا-
اجلاس کی صدارت معروف دانشور و عالم دین جناب سید مشتاق قادری مدنی (قطر) نے فرمائی، جناب ہاشم عامر (یو اے ای) نے اپنی منفرد پر سوز آواز میں قراءت کلام پاک پیش کیا-صدر عالمی کاروان ادب جناب عامر اعظمی (یو اے ای) نے پر اثر افتتاحی کلمات پیش کئے-
ابتدائی نظامت کے فرائض چیرمین عالمی کاروان ادب جناب مظفر نایاب (قطر) نے احسن طریقے سے انجام دیتے ہوے فرمایا، مخلص، نیک سیرت، شفیق ساتھی، شہرِ بیدر کے ممتاز دانشور اور عالمی ادبی پلیٹ فارم عالمی کاروانِ ادب کے معزز رکن و سرپرست ہمارے دوست شاہ نجم الدین راشد قادری کی 20 اگست 2025 عیسوی کو اچانک رحلت نے احباب و رفقاء کو شدید صدمے اور غم سے دوچار کردیا ہے- اسی طرح شخصیت میں ایک شہکار ہر حال میں صابر و شاکر جناب نوید احمد محی الدین عبد الرحمن (برادر عزیز محترمہ رعنا شیریں معزز رکن عالمی کاروان ادب) جن کے وجود میں غم خواری کی نرمی اور خودداری کی بلندی ساتھ ساتھ چلتی تھی جو حساس دل کے مالک تھے اور محنت کو زندگی کا زیور سمجھتے تھے- جناب نوید احمد کی 21 اگست 2025 عیسوی کو طویل علالت کے بعد رحلت نے احباب و رفقاء کو شدید صدمے اور غم سے دوچار کردیا ہے-
ہمارے یہ دونوں رفیقِ ادب اپنے اخلاق، اخلاص اور خدمت کے اوصاف کے ساتھ ہم سب کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے, اللہ تعالیٰ مرحومین کے درجات بلند فرمائے، ان کی مغفرت کرے اور ہمیں بھی ان کے نیک اوصاف پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ یہ اجلاس گویا ایک محفل غم ہے جہاں الفاظ آنسوؤں میں بھیگ رہے ہیں، اور دلوں میں ایک ہی صدا گونج رہی ہے, رفیقانِ مکرم چلے گئے، مگر ان کی محبت کی خوشبو باقی ہے، وجود خاک میں اتر گئے، مگر ان کے اوصاف حمیدہ کے نقوش دلوں پر زندہ ہیں، یہ جدائی لمحاتی ہے، اصل ملاقات اُس روز ہوگی جب ربّ کریم اپنے مقبول بندوں کو جنت کی بزم میں یکجا فرمائے گا۔
محترمہ رعنا شیریں صاحبہ (ہند) نے اپنے کلیدی خطاب میں فرمایا کہ مرحوم نوید بھیا کی شخصیت و اوصاف یوں کہ طویل علالت کے باوجود نہایت صابر و شاکر رہے۔
ان کے لبوں پر ہر حال میں “الحمدللہ” اور دل کی گہرائی سے “ان شاءاللہ” جاری رہتا۔ شخصیت میں خودداری غمخواری، حساسیت اور محنت نمایاں تھی۔ اپنی بہنوں اور اہلِ خانہ سے بے پناہ محبت و شفقت رکھتے تھے۔
اپنی بیماری کے دوران بھی شکایت کے بجائے ہمیشہ شکر ادا کرتے۔ مہمان نوازی اور میزبان نوازی دونوں کے خوگر تھے اللہ نے انہیں اپنی رحمت کے طور پر پانچ بیٹیوں سے نوازا، جو ان کی نیکی کی ایک بڑی پہچان ہے اپنی آخری ساعتوں میں بھی زبان پر کلمہ طیبہ جاری رکھا اور اپنے رب کی آواز پر لبیک کہا۔
اور سید نعیم اللہ حسینی صاحب (ہند) نے اپنے کلیدی خطاب میں فرمایا کہ مرحوم شاہ نجم الدین قادری المعروف راشد قادری کو خراج پیش کرنے کے لئے جناب مظفر نایاب نے مجھکو 6 تا 8 منٹ کا وقت دیا ہے لیکن مجھ میں اتنی ہمت نہیں ہورہی ہے کہ صبر کے ساتھ مکمل وقت کا استعمال کروں، یہ بھی المیہ ہے کہ جناب راشد قادری کی اہلیہ کا کچھ ماہ قبل ہی انتقال ہوا، راشد قادری پورے خاندان میں بہت ہی ہردلعزیز ملنسار خوش گفتار اور ہر ایک کے ساتھ بہت ہی خلوص سے جانے جاتے تھے، خاندان میں خوشی کا موقعہ ہو یا غم کا ہر معاملے میں پیش پیش رہتے، شادی بیاہ کی تقریب ہو تو شادی خانے کا کام طعام کا انتظام مہمانوں کا استقبال غرض ہر قسم کی ذمہ داری خود لیکر اسے احسن طریقے سے پورا کرتے۔اور اسی طرح خاندان میں کسی کی موت بھی ہو تو تجہیز وتکفین کے کاموں میں آگے آگے ہوتے اور متعلقین کو صبر کی تلقین کرتے۔ اللہ سے دعا ہے کہ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرے اور ہم تمام متعلقین کو خاص طور پر صاحبزادی حرا انجم کو صبر جمیل عطا کرے آمین۔
کلیدی خطاب کے بعد جناب شاہد سنگار پوری نے نظامت کی ذمہ داری اور نبی صلعم کے ایک تسلی آمیز تعزیتی خط معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کے نام کا اقتباس پیش کیا- بعد ازا ناظم اجلاس نے ممتاز شاعر و ماہرِ تاریخ گوئی چیئرمین عالمی کاروان ادب جناب مظفر نایاب (قطر) کو مائک پر مدعو کیا، انہوں نے بالترتيب دونوں مرحومین کے لئے قطعات تاریخ وفات پیش کرنے کی سعادت حاصل کی جس کے آخری مصرعوں سے تاریخ 2025 عیسوی کی تخریج ہوتی ہے-
قطعہء تاریخِ وفات برائے
جناب شاہ نجم الدین راشد قادری
چل دیا روتا بلکتا چھوڑ کر احباب کو
نیک فطرت شخص نجم الدین راشد قادری
صاحبِ ہمت جری بے باک عالی حوصلہ
مشغلہ محبوب جس کا دلبروں سے دلبری
اے بصیرت دار میرے دوست تیرے واسطے
عِشرتِ فانی رہا ہے بَندوبَستِ عارِضی
صاحِبِ عِزّ و عُلا نایاؔب روشن بخت مند
نَجم ثاقِب کو نہیں تھا خوفِ نجمِ گردِشی
مصرعہِ تاریخِ رحلت ہے یقیناً لا زوال
:نور منزل خلدِ نجم الدین راشد قادری:
2025 عیسوی
قطعہء تاریخِ وفات برائے
جناب نوید احمد محی الدین
خُدا نے جلدی بلا لیا ہے-خُدا کو محبوب تھا وہ شاید
مزاج رعنا زبان شیریں- بلند فطرت نوید احمد
مرے خدا اِس پہ رحم فرما-اسے بہشتِ عدن عطا کر
سریر سے ہو گیا ہے محروم-بہشت میں دے حسین مسند
صفاتِ اشراف سے مرصّع، سنہِ وفاتِ نوید نایاؔب
:صبور و شاکر صداے انساں-محبِّ مخلص نوید احمد:
2025 عیسوی
اجلاس میں سعودی عرب سے جناب عمر علی نے بھی کلیدی خطاب پیش کیا، راشد قادری مرحوم کے ساتھ گزرے خوشگوار اور یادگار واقعات کا تذکرہ کیا اور مرحومین کی مغفرت کے لئے دعا کی، علاوہ ازیں ہندوستان سے محترمہ عالیہ گوہر، جناب منظور احمد جناب یوسف حسینی وغیرہ نے بھی دعائیہ تعزیتی کلمات پیش کئے- آخر میں صدرِ محفل جناب سید مشتاق قادری مدنی نے جامع اور پرمغز صدارتی خطبہ ارشاد فرماتے ہوے فرمایا کہ راشد کے انتقال کی خبر بجلی بن کر ہم پر گری ، کچھ دیر تک کانوں کو یقین ہی نہیں آیا کہ یہ سانحہ کیسے ہو گیا جس دوست نما بھائی سے ایک دن قبل میں نے آدھا گھنٹہ بات کی اور ان کی گفتگو سے ذرا سا بھی اندازہ نہیں ہوا کہ یہ میری ان سے آخری گفتگو ہوگی راشد جیسا مخلص، بے لوث اور چاہنے والے دوست بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتے ہیں لوگوں کی مدد کرنا، ان کے دکھ درد میں شریک ہونا اس بندہء مومن کا طرہ امتیاز تھا، سلفی العقیدہ ہونے کے ساتھ ساتھ عملی طور پر وہ شریعت کا پابند تھا، صدر محفل نے مرحومین کے لئے اس دعا کے ساتھ خطبہ کا اختتام کیا-
اللهم اغفر له وارحمه وعافه واعف عنه وأكرم نزله ووسع مدخله واغسل خطاياه بالماء والثلج والبرد ونقه كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس- اجلاس میں سامعین و محبین کی کثیر تعداد شریک تھی، ناظم اجلاس کی دعاؤں اور شکریہ کے کلمات کے ساتھ اجلاس کا اختتام ہوا-