rki.news
ریِت ہی چاہے نبھانے آئے کاش وہ مجھ کو منانے آئے
جبکہ اب خواب زمیں ہے بنجر کیوں کوئی فصل اُگانے آئے
حسرتیں جل گئیں عرصہ پہلے اور وہ اب راکھ بہانے آئے
ہے مقدر مرا ، بے تعبیری خواب ، یہ یاد دلانے آئے
تُو ندی ہے ! تو جو اک دریا ہے کیوں بھلا تجھ میں سمانے آئے
اوڑھ کر کالی عبائیں ، بھنورے رنگ ، پھولوں کے چرانے آئے
خوش گمانی ہے , کہ تمثیلہ وہ قبر پر پھول چڑھانے آئے !
تمثیلہ لطیف
At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.
© 2025 Rahbar International